خوشبو ہے دوعالم میں تری اے گِل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ
تجھ ساکوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ
مضمرتری تقلید میںعالم کی بھلائی
میرا ہی ایماں ہے یہی میرا عقیدہ
اے ہادی برحق تری ہر بات ہے سچی
دیدہ سے بھی برھ کر ہے تیرے لب سے شنیدہ
اے رحمتِ عالم تیری یادوں کی بدولت
کس درجہ سکوں میںہے میرا قلب تپیدہ
سیرت ہے تیری جو ہر آئینہ تہذیب
روشن تیرے جلوئوں سے جہان دل ودیدہ
یوں دُور ہوں تائب میںحریمِ نبوی سے
صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخ بریدہ