زمانے کی نگاہوں نے بشر ایسا کہاں دیکھا
ملک کو جس کیایوانِ شرف کاپاسباں دیکھا
درخشاں عالمِ امکاں میں ہے خُلقِ عظیم اس کا
کرم کی روشنی سے پرضیا کون ومکاں دیکھا
عمل سے اپنے سکھایا زمانے کو عمل کرنا
اُنہی کے فیض سے دُنیا نے دَورِ بے خزاں دیکھا
ہے درسِ علم وتہذیب وادب سیرت محمد کی
روا داری کی ہر منزل میں اُن کو ضو فشاں دیکھا
سلوک بد سے پیش آئیں کسی سے ، ہے یہ ناممکن
انہی کی مدح میں دشمن کو بھی رطب اللساں دیکھا
بِنا اسلام کی قائم ہوئی خُلق ومروّت سے
اِسی میزان پر اسلام کا پّلہ گراں دیکھا
کسی کو سرفراز ایسا نہ پایا عرش رفعت نے
رسولوں میں یہاں دیکھا، فرشتوں میںوہاں دیکھا
بہت آئے نظر لیکن سہیل اِس شان کا بندہ
نہ بالائے فلک پایا ، نہ زیرِ آسماں دیکھا