ہوا طلوع اُفق پروہ نیر تاباں
کہ جس کے نور سے روشن ہے والم امکاں
نثار ختم رسل تجھ پہ کائناتِ حیات
کہ تو نے ہم کو عطا کی ہے دولتِ قرآں
جلائی شمعِ ہدایت برائے نوعِ بشر
بتایا منزلِ حق آگہی کا نام ونشاں
وہ دل جوکُفر کی آما جگاہ تھے ، اُن کو
بیک نگاہ بنایا ہے مرکزِ ایماں
ترے اصول رہی ں گے ازل سے تابہ ابد
بِنائے اصول رہیں گے ازل سے تا بہ ابد
یقینِ محکم و تنظیم اپنا مسلک ہے
یہی اصول بناتاہے فاتح دوراں