ہوں جہاں جانِ دوعالم وہ ہے میرا طیبہَ
دل میں آپ آئے تو یہ بھی نظر آیا طیبہَ
ہو مِرے قریہ جاں پر بھی عنایت کی نظر
جس طرح آپ نے یثرب کو بنایا طیبہِ
عشق کی نبض اِسی شہر سے وابستہ ہے
دل کی دھڑکن سے صدا آتی ہے طیبہَ طیبہَ
کائناتی ہے مِرا قصّہ ہستی لیکن
میرے قِصّے کا ہے عنوانِ تمّنا طیبہَ
حُسن اور خیر کے کھولے ہیں دلبستاں تونے
رُوح پرور ہیں ترے وادی و صحرا طیبہ!
تیرا سینہ ہوا خورشیدِ کرم کا خاور
جاں بہ جاں پھیل گیا تیرا اُجالا طیبہَ!
تجھ کو بخشا مِرے آقا نے حِصارِ خندق
ہو نہیں سکتا عدُو کا تجھے دھڑکا طیبہ!
اُن میں جو فرق ہے ، ارباب صفا جانتے ہیں
یوں تو جعفر ہیں حرم دونوں ہی بطحا ، طیبہ