دھڑکنوتم ہی کہو، وقت وہ کیسا ہوگا
سامنے آنکھوں کے جب گنبدِ خضرا ہوگا
اے اجل تجھ کو بھی اُس وقت ٹھہرنا ہوگا
جس طرف پیار سے سرکار نے دیکھا ہوگا
جائے دوذخ کی طرف سرورِ عالم کا غلام
کیسے یہ جوشِ مشّیت کو گوارا ہوگا
آ، اِدھر رُوح کی ہر تہ میں سمولوں تجھ کو
اے ہوا تو نے سرکار کو دیکھا ہوگا
بحرِ طوفان وحوادث میں مِری کشتی ہے
اب جو سرکار کریں گے ، وہی اچھا ہوگا
اُن کی بیکل ہوں مجھے خوف نہیں محشر میں
مِرے سرکار کا دامن مِرا پردہ ہوگا