سب سے پہلے مشّیت کے انوار سے نقشِ روئے محمد بنیا گیا
پھر اسی نقش سے مانگ کر روشنی ، برمِ کون ومکاں بنایاگیا
وہ محمد بھی احمدبھی ، محمود بھی حُسنِ مطلق کاشاہد بھی مشہور بھی
علم و حکمت میں وہ غیر محمود بھی ، ظاہر اُمیّوں میں اُٹھایا گیا
جامِ افلاک سے دامن خاک تک ، جزبہ شوق سے فہم وادراک تک
حسن ہر شے میں اُس کا سمویا گیا، نور ہر سمت اس کا رچایاگیا
اُس کے افکار میںجاں فزاں روشنی ، اس کی گفتار میں دلنشیں نغگی
اُس کے کردار مں ہے وہ پاکیزگی جس کو مقصودِ فطرت بنایاگیا
اُس کی شفقت ہے بے حدو بے انتہا، اُس کی رحمت تخیل سے بھی ماورا
جو بھی عالم جہاں میں بنایا گیا، اُس کی رحمت سے اُس کو بسایا گیا
میرے احساس میں روشنی اُس کی ہے ، میری آواز میں تازگی اُس کی ہے
میری اپنی نہیں زندگی اُس کی ہے جس کو میرا نگہباں بنایا گیا
حشر کاغم مجھے کس لئے ہوکرم میرا آقا ہے وہ میرا مولا ہے وہ
جس کے دامن میں جنت بسائی گئی، جس ہاتھوں سے کوثر لٹایاگیا