اِک مصطفی کا نام ہے، نامِ خُدا کے بعد
پھر دوجہاں میں کچھ بھی نہیں مصطفی کے بعد
دُنیا تمام نور کے سانچے میںڈھل گئی
صّلِ عَلیٰ کا شور ہے صّلِ پا کے بعد
حرفِ درود، مطلعِ قرآں ، نوائے شوق
کیا کچھ ملا ہے زیست کو تیری ثنا کے بعد
عالم تمام حلقہ ختم الّرسل ہوا
فطرت سِمٹ گئی ہے شہِ انبیاء کے بعد
تیرا کرم کہ سَر مِرا جھکنے نہیں دیا
جرم وسزا سے پہلے ، نہ جرم وسزا کے بعد
جیسے نسیمِ کوئے مدینہ ہے اور میں
یوں مطمئن ہوں مدحتِ خیرُالورٰی کے بعد
مجھ پر مِراوجود سُبک بھی ، گراں بھی ہے
عالم ہی اختر اور ہے اُن کی عطا کے بعد