ازل کاعنواں ہے نام تیرا ، نشاطِ جاں ہے پیام تیرا
خُدا کا شہکارِ اوّلینِ تو ، ہے سب سے اونچا مقام تیرا
نہیں نہایت ترے کرم کی ، زمانہ جوئندہ کرم ہے
ہر ایک ادنیٰ ہر ایک اعلیٰ پہ خاص ہے لطفِ عام تیرا
تو مہرالطاف و ماہ رحمت، محیطِ کونین ذات تیری
ہے تیرا آنگن زمین ساری ، تو عرش اعلیٰ ہے نام تیرا
نہ کوئی خلقت میں تیرا ہمسر ، نہ کوئی رُتبے میں تیرا ثانی
بلند سب سے ہے شان تیری ، سب سے برتر مقام تیرا
چمک اُٹھا ہے جہان ہستی ، کیا ہے جب بھی ترا تصّور
مہک گئی ہے فضائے عالم ، لبوں پہ آیا جو نام تیرا
یہی ہے حسرت ، یہی تمنا کہ موت آئے توایسے آئے
نظر میں ہوا تیرا سبز گنبد، زباں پہ میری ہونام تیرا