دل نے درِ حضور پر لا کر بٹھا دیا
اُن کی عطا نے مجھ کو تونگر بنادیا
روشن ہوا تھا جس کی تجلی سے کوہِ طورُ
جلتا رہے گا تا ابد اس نور کا دِیا
اُن کا خیال بھر گیا دامانِ آرزُو
اُن کے کرم نے زیست کا گلشن سجا دیا
دینِ نبی پہ آل نبی کے کٹا کے سر
پھر سے حرم کے سارے بتوں کو گرادیا
اعجاز اُن کی چشمِ کرم کا ہوا عجب
اس محفلِ حیات سے دل کو اُٹھا دیا
اُن کے نقوش پاکی عجب سجدہ گہ ملی
حیدر کا جس نے رابطہ حق سے ملا دیا