اشک آنکھوں سے رواں،آواز بھر آئی ہوئی
اللہ اللہ اُن کے درپہ کیا پذیرائی ہوئی
التجا آمیز نظروں سے اُنہیں دیکھا کیا
بن کہے اُس آستاں پہ میری شنوائی ہوئی
کیوں نہ ہر جھونکا اُس کا باعثِ تسکینِ جاں
چوم کر روضے کی جالی ہے صبا آئی ہوئی
آپ کے غم کے علاوہ کوئی بھی اپنا نہ تھا
چھوڑ کر چلتا بنا، جس سے شناسائی ہوئی
سبز گُنبد ، صوفشاں مینار ، نوریں جالیاں
دل کی بستی کیا ہوئی ، یادوں کی انگنائی ہوئی
آپ کی چشم کرم کی منتظر ہے یانبی
تک رہی ہے سوئے طیبہ خلق گھبرائی ہوئی
نور پیکر میں ڈھل کر آگئی یادِ حضور
آخر شب شہردل میں بزم آرائی ہوئی