ہر کرب میں سکونِ دوعالم مرے حضور
کونین زخم زخم ہے ، مرہم مرے حضور
سچّائیوں کا خطبہ مِرے نبی
ایثار کاصحیفہ اعظم مِرے حضور
قربانیوں کا نیر تاباں مِرے رسول
ایثار کا صحیفہ اعظم مِرے حضور
ایمان کے مکاں کی فصیلوں پر آج بھی
لہرا رہا ہے آپ کا پرچم مِرے حضور
سرکار پھر عطا ہو حرارت حیات مِرے حضور
لوہے چراغِ زیست کی مّدھم مِرے حضور
دُنیا سے پھر فساد کی ظلمت بھی دُور ہو
دُنیا اگر ہو آپ کی محرم مِرے حضور
ہم سب بنے ہیں آپ کے صدقے میں یانبی
ہیں آپ ہی بنائے دوعالم مرے حضور
زُلفی کو آپ آبِ بقا کیجئے عطا،
دُنیا پلا رہی ہے مجھے سم ، مِرے حضور