خُدا کے بعد نکلتا ہے منہ سے نام ترا
وظیفہ پڑھی ہے مخلوق صبح و شام ترا
جو تجھ سے پہلے کوئی نام ہے تو نام خُدا
خُدا کے بعد کوئی نام ہے تو نام ترا
یہ مہروماہ تری رفعتوں کو کیا جانیں
مری نگاہ سے پوچھے کوئی مقام ترا
اب اِس سے آگے رسائی نہیں خیالوں کی
حریمِ عرش تومعلوم ہے مقام ترا
یہ قربِ خاص کہ خالق نے اپنے نام کے ساتھ
درِ قبول پہ لکّھا ہے صِرف نام ترا
تری زبان سے وہ نکلا جو حق نے فرمایا
کلامِ حق ہے خُدا کی قسم کلام ترا
خوش نصیت منور بہ فیض نعتِ رسول
قبولِ بارگہِ حق ہوا کلام ترا!