پنہاں خُدا کی ذات ہے، پیدا حضور ہیں
اللہ کے حبیب تو تنہا حضور ہیں
وہ نورِ لم یزل ہیں ، سراجاََ منیر ہیں
میری نظر میں نور سراپا حضور ہیں
نورِ خُدا ہے آپ کے جلووں میں بے نقاب
میرے لئے تو طور کا جلوہ حضور ہیں
رعنائیوں پہ جس کی خُدا کو بھی نازہے
کون و مکاں میں وہ گُلِ رعنا حضور ہیں
جیسے خُدا کی ذات ہے بے مِثل وبے مثال
ایسے ہی اپنی ذات میں یکتا حضور ہیں
جنت اگر ملے گی تو سرکار کے طفیل
ساری عبادتوں کا خلاصہ حضور ہیں
دُکھیوں کے ، بیکسوں کے انیس اور غمگسار
ملجا حضور ہیں ، مرے ماوا حضور ہیں
پلتی ہے اُن کے خوانِ کرم پر یہ کائنات
معطی خُدا کی ذات ہے، داتا حضور ہیں
اختر! وہ کائنات کی ہر شے پہ ہیں محیط
گرچہ مقیمِ گنبدِ خَضرا حضور ہیں