آنکھوں سے جن کی جھانک رہی تھی کروتیں
بخشِیں مِرے نبی نے اُنہیں بھی محبتیں
عشقِ رسول اور مدینے کی وسعتیں
قربان اُن پہ سارے زمانے کی دولتیں
جب محوِ گفتگو تھے سرِ عرشِ مصطفی
ٹھہری ہوئی تھیں ایک ہی مرکز پہ ساعتیں
پَر تو رُخِ حبیب کا جن کو ہوا نصیب
سایہ فگن ہوئی ہیں اُسی وقت رحمتیں
تخلیق کائنات انہی کے سبب ہوئی
دامن میں جن کے سارے جہاں کی ہیں عظمتیں
اُن کی گلی کی خاک بھی اب چاہئے سہیل
مجھ کو ملی ہیں یوں تو دوعالم کی نعمتیں