اُس ایک ذات میں سب دل نوازیاں بھر دیں
خُدا نے آپ میںاپنی نشانیاں بھر دیں
وہ مُسکرائے تو رنگوں سے وادیاں بھر دیں
نظر اُٹھائی تو پھولوں سے ڈالیاں بھر دیں
ہم ایسے مفلس و نادار پر نہیں موقوف
کرم ہوا تو زمانے کی جھولیاں بھر دیں
وہ اَبر جس سے ہوئیں ساری کھیتاں سیراب
جدھر برس گیا ، دانوں میںبالیاں بھر دیں
یہ اُن کی سیرتِ کامل کافیض ہے جس نے
خمیرِ آدمِ خاکی میں بجلیاں بھردیں
درِ حضور پہ جب لفظ ساتھ چھوڑ گئے
ہم انتا روئے کہ اشکوں سے جالیاں بھر دیں
سجا کے فکر میں شائستگی ، نظر میںغنا
مزاجِ زیست میں کیا خوش ادائیاں بھر دیں