دیا نیتں ہیں ، امانتیں ہیں ، صداقتیں ہیں سب اُن کے دم سے
دیارِ ملّت کی جنتی زندہ روایتیں ہیں ، سب اُن کی دم سے
ہمیں شعور خُدا ملا ہے تو محض اُن کی عنایتوں سے
عقیدتیں ساری دیں اُن کی، عبادتیں ہیں سب اُن کے دم سے
ہماری معجز نمائیاں بے شمار ہیں عرصئہ جہاں میں
نہ ہم فرشتہ ، نہ ہم پیغمبر ، کرامتیں ہیں ، سب اُن کے دم سے
اُنہی کے عرفان وآگہی سے حقیقتیں منکشف ہوئی ہیں
وجودِ باری کی جس قدر بھی وضاحتیں ہیں، سب اُن کے دم سے
نہ حبیب و دامن کاکوئی شکوہ ، نہ بے زری کی کوئی شکایت
قلندرانِ حرم کو حاصلِ قناعتیں ہیں ، سب اُن کے دم سے
گناہ گاروں کے اپنے دامن میں کچھ نہیں جز ندامتوں کے
رعایتیں ہیں سب ان کے دم سے ، شفاعتیں ہیں سب اُن کے دم سے
یہ زندگانی کے سارے تیور تمام اُن کے عطا ہیں اصغر
یہ گرمیاں ، یہ تمازتیں ، یہ حرارتیں ہیں ، سب اُن کے دم سے