جلوہ ہر سمت ہے اے شمعِ تجلّی تیرا
مظہر نورِ خُدا ہے رُخِ زیبا تیرا
تیرے انفاس میں نوخیز گلُوں کی خوشبو
مطلع نورِ مُقدس ہے سراپا تیرا
سب سے افضل ہے محبت میں محبت تیری
مخر عُشاق ہے ہر چاہنے والا تیرا
وہ جو ہیں شیوہ تسلیم ورِضا سے واقف
دیکھتے رہتے ہیں ہر بات میں منشا تیرا
حامل حُسن سماعت ہو جوگوشِ انساں
سینہ ساز میں بھی ہوتا ہے نغمہ تیرا
اُس کے دامن سے مٹے داغ سیہ کاری کے
جس نے بھی دیکھ لیا نقش کفِ پاتیرا
تو ہی بے مثل ہے، نبیوں میں، تو ہی یکتاہے
کوئی ہمسر کوئی ثانی نہیں دیکھا تیرا
مجھ کو دُنیا کی محبت سے سروکار نہیں
دل میں ارماں ہے فقط اے شہِ بطحا تیرا
ایک ترنم ہی نہیں تیری تمنّا کا اسیر
بزمِ ہستی میںنہیں ہے کسے سودا تیرا