اززمیں تا بہ فلک ، ایک ہی چہرہ دیکھوں
قریے قریے پہ اُترتا ہوا سایہ دیکھوں
میرے ہونٹوں پہ دھنک اسم محمد کی کھلے
جاگتے لمحوں میں اِک خوابِ سُہانا دیکھوں
جب بھی الفاظ بنیں بحرِ عقیدت کے صَدَف
بختِ خفتہ کو سرِ عرشِ معّلے دیکھوں
سیر گلشن کی ہوس باد صباہ کس کو
نعتِ سرکار میں مہکا ہوا جھونکا دیکھوں
لوحِ جذبات پہ لکھتا رہوں نعتیں تیری
حشر کے دن یہی ہاتھوں میں صحیفہ دیکھوں
آج میں بھی شبِ ہجراں کا اُٹھا کر پرچم
گھر سے نکلا ہوں کہ اب شہر مدینہ دیکھوں
اب کسی شخص کی نیندیں نہ اُڑائے گی ہوا
اسمِ احمد کافیصلوں پہ میں پہرہ دیکھوں
امن کی صبحوں نے گوندھی ہے اُفق کی چوٹ
ابرِ رحمت کو زمانوں پہ برستا دیکھوں