تِرے بغیر مناظر، نظر کُشا تو نہ تھے
کہ خود نما تھے عناصر، خُدا نما تونہ تھے
مجھے جہاں کی غلط بینسوں پہ ہے افسوس
حضور دل کی نگاہوں سے ماورا تو نہ تھے
نہ آگہی شبِ اِسرا نے دی نہ ہو ان کو
فرشتے رفعتِ آدم سے آشنا تو نہ تھے
مرے نظامِ تمنّا پہ کیوں محیط رہے
یہ مہرو ماہ و کواکب مرے خُدا تو نہ تھے
ترے کرم ہی نے ہم عاصیوں کی رکھ لی شرم
وگرنہ حشر کے دن موردِ جنرا تو نہ تھے
جبینِ عشق ہی اٹھ کر جواب دے اس کا
وہ کہ رہے ہیں کہ سجدے اُنہیں روا تونہ تھے
وہ لے نہ آئے ہوں رنگِ بہار میں تشریف
چمن کے اِس قدر آثار دلبر باتونہ تھے
سلام آتے ہیں جنت کے، حور وغلماں کے
ہم اس دیار میں مضطر غزل سرا تو نہ تھے