نہ پوچھ مجھ سے اس عالم کو وہ عالم کیا ہوگا
نگاہِ شوق ہوگی روضۂ خیر الورٰی ہوگا
سلامی بن کے نازشؔ نزدِ چلمن جب کھڑا ہوگا
بہر طور زباں پر یا مصطفیٰ یا مصطفیٰ ہوگا
مرے پُر معصیتِ دامن میں تارا ٹوٹتا ہوگا
لبوں پر یارسول اللہؐ اُنظر حَالَنَا ہوگا
وہ طیبہ کا گلستان وہ حریم قدس کا منظر
وہ دن جب سازِ دل پر نغمۂ صلّی علٰی ہوگا
بہر لمحہ پڑھے جائوں گا نعتِ پاک احمد میں
بہر لحظہ نزولِ رحمتِ نورِ خدا ہوگا!
حریم پاک کی قربت اور آدھی رات کا عالم
خدا جانے دل دیوانہ کیا کیا دیکھتا ہوگا
میں اے نازشؔ! گلستانِ نبی کا مرغِ خوش گو ہوں
مرے نغموں پہ شورِ مرحبا، صد مرحبا ہوگا