مجھے حُسن طلب دے دے مجھے حرف معانی دے
مرے ابرِ کرم ، سوکھی ہوئی دھرتی کو پانی دے
میں صدیوں کا سفر کر کے تیری چوکھٹ پہ پہنچا ہوں
مجھے اذنِ حضوری دے زر راہ مہربای دے
مجھے نعلین سے اپنے لپٹ جانے دے اے آقا
زمیں کے ایک ذرے کو بلندی آسمانی دے
فقط اتنی ہی رحمت ! ہاتھ رکھ دے میری آنکھوں پر
مرے آقا مرے ہونے کی ہی مجھ کونشانی دے
یہ اعجاز کرم تیرا یہ لطف بے بہا تیرا
جو اِک عجمی کے جذبوں کو شعور ترجمانی دے
میںاُمّی ہوں مجھے اقرا بااسم رب،، ہی سکھد دے
ہوئی آغاز جو غار حرا سے وہ کہانی دے