نبی سارے میانِ اقصیٰ مثالِ انجم دمک رہے ہیں
حضور نبیوں کی انجمن میں سراج بن کر چمک رہے ہیں
زمانہ ساکت، فضا معنبر، خوشی میں رقصاں ہے آج صرصر
زمیں پہ معراجِ مصطفی کی خوشی میںسبزے مہک رہے ہیں
کھِلے ہیں قصرِ دَناَ کے گلشن ، نجومِ شمس وقمر ہیں روشن
جبینِ حورو ملائکہ سے خوشی کے عنصر جھلک رہے ہیں
امامِ اقصیٰ سوارِ فرف چلے ہیں سدرہ سے عرش اعظم
جہاں سے روح الد میں بھیآگے قدم بڑھاتے جھجک رہے ہیں
یہ عظمت وشانِ مصطفائی ، یہ فضل وانعامِ کبریائی
کہ قُد سیانِ مقّربیں بھی وفورِ حیرت سے تک رہے ہیں
فلک پہ رقصاں ہیں حوروں غلماں ، زمیں پہ شاداں ہیں جن وانساں
گروہِ ابلیس کے دلوں میں حسد کے شعلے بھڑک رہے ہیں
یہ بھیں بھینی ہوا کے جھونکے ، دماغِ انساں ہیں مہکے مہکے
کھُلے ہیں مُشکِ ختین کے نافے کہ اُن کے گیسو مہک رہے ہیں
ہے کتنی پُر نور ان کی محفل کہ زیب مسند ہیں بدرِ کامل
صحابہ یوں جلوہ گرہیں جیسے زمیں پہ تارے دمک رہے ہیں
تمہیں یہ کیا منحصر سکندر کہ تم سے افضل اورتم سے بہتر
حضور کے گلشنِ ثنا میںہزاروں بُلبل چہک رہے ہیں