تری شان، شانِ عظیم ہے ، ترا نقش ، نقش دوام ہے
ترا وصف ، وصفِ کمال ہے ، ترا لُطف ، لُطف، مدام ہے
مری دھڑکنوں میں بسا ہوا ترا نور ہے، ترا نام ہے
ترے میکدے کافقیرہوں مرے پاس تیرا ہی جام ہے
تو رفیق بھی ، تو شفیق بھی تو رئوف بھی ، تو رحیم بھی
مرے دل دمیں تیری ہی یاد ہے ، مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
تو نہاں رہے ، تو عیاں رہے ، تو یہاں رہے ، تو وہاں رہے
تو ہی عرش پر ، تو ہی فرش پر، ترا ہر جگہ ہی قیام ہے
یہ گھٹاتری ، یہ ہوا تری ، یہ فیضا تری ، یہ عطاتری
ترا فیض جاری رہے سدا، تیری صبح تیری ہی شام ہے
ترا ورد دل کی دوا بنے ، ترا ذکر راحت جاں بنے
اسی ورد میں مری زندگی ، یہی ذکر میرا سلام ہے
تو کریم بھی ، تو علیم بھی، تو حکیم بھی، تو عظیم بھی
مجھے نعمتوں سے نواز دے کہ نوازتا ترا کام ہے
یہ بصارتیں ، یہ بصرتیں ، یہ گماں ، یقیں کی حقیقتیں
یہ ترے خیال کاعکس ہیں ، یہ سکون بھی یہ قرار بھی
ترا پیار ہے یہ بہار بھی ، یہ سکون بھی یہ قرار بھی
تری ہر طرف ہیں نوازشیں ، تری ذات رحمتِ عام ہے