لُغت القابات کے دفتر نظر آئے
تری تعریف کے معیار سے کمتر نظر آئے
تری گلیوں کے ذرے ہیں ، کیسے چھوٹوں کیسے چھوڑوں
عقیدت کی نظر کو اک سے اک بڑھ کر نظر آئے
تری محفل میں سیرت کی گواہی معتبر ٹھہری
شرف کے ضابطے بدلے ہوئے یکسر نظر آئے
کہاں تک مجھ پہ برسیں گے یہ تیشے دائیں بائیں سے
مری ٹیسوں کا درماں مسلک بوذر نظر آئے
تری شفقت کی خوشبو سے کڑے لمحے مرے مہکیں
ترا دست اماں بگڑی گھڑی سر پر نظر آئے
لبوں پہ نعت آنے کا یہ ادنی ساکرشمہ ہے
جگر کے زخم پہلے سے کہیں بہتر نظر آئے