خُدا کا نام نہ لے وہ کبھی خُدا کے لئے
کہ جس کا دل نہ دھڑکتا ہو مصطفی کے لئے
ہودید روضہء انور کی آرزو پوری
تو پھر نہ ہاتھ اٹھائوں کسی دُعا کے لئے
وہ ہنس کے بولیں توکلیاں بھی کھِل کے پھول بنیں
کہ ان کی سانس بھی اکسیر ہے ہوا کے لئے
نہ ہوگا اُن ساکوئی ناز نیں زمانے میں
خُدا سے داد ملے جس کو ہر ادا کے لئے
مہ ونجوم بھی پاتے ہیں جلوئوں کی خیرات
یہ بھی حضور کے محتاج ہیں ضیاء کے لئے
میں ان سے عرض تمنا کروں توکیسے کروں
سلیقہ چاہئے اظہار مدعا کے لئے
نعت تمام ہوئی وصف مصطفی میں ریاض
کہاں سے لائوں نئے لفظ التجا کے لئے