جو پناہِ سَیّدِ کون و مکاں میں آگیا
وہ بلا شک حق تعالیٰ کی اماں میں آگیا
جس نے حضرت کا وسیلہ دوستوں حاصل کیا
میں یہ کہتا ہوں کہ وہ دارالاماں میں آگیا
رحمت للعالیمن جس روز سے پیدا ہوئے
اور ہی اک فیض کاعالم جہاں میں آگیا
ہوگیا کیا رشکِ جنت یہ گلستانِ جہاں
جب سے اُس گُل کا قدم اس گلستاں میں آگیا
فیضِ انوارِ قُدومِ سَیّدِ اَبرار سے
نور کاعالم زمین وَ آسماں میں آگیا
جب تصّور بندھ گیا نظروں میں نورِ پاک کا
دیدہ مشتاق گلزارِ جناں میں آگیا
یہ نہیںممکن جلادے آتشِ دوزخ اسے
کلمہ دینِ محمد جس زباں میں آگیا
اُس تبّسم کا تصّور مُسکرانے کاخیال
صورتِ آبِ بقا اس نیم جاں میں آگیا
جب لکھی کافی قسیم حوضِ کوثر کی ثنا
آب کوثر سادہانِ مدح خواں میں آگیا