نازاں ہے جس پہ حُسن ، وہ حُسن رسول ہے
یہ کہکشاں تو آپ کے قدموں کی دُھول ہے
اے رہروانِ شوق یہاں سرکے بل چلو
طیبہ کے راستے کا تو کانٹا بھی پھول ہے
ہر اک قدم میں اس پہ ضروری ہے احتیاط
عشقِ بتاں نہیں ہے یہ عشقِ رسول ہے
منبر ہو یا کہ دار نہ جائے گی یادِ یار
اے دل یہ اہلِ عشق ووفا کااُصول ہے
زاہد خیال وپیر وی مصطفی رہے
پھر اس کے بعد تیری عبادت قبول ہے
آئیں مصطفی کے سوا حل مشکلات
یہ عقل کا فریب نگاہوں کی بھول ہے
اُس پہ نزول رحمت پر وردگار ہو
کوثر فراقِ دوست میں جو دل ملوم ہے