شعورکی ابتدا سے پہلے،شعور کی انتہا سے پہلے
حضور کا نام ہی سنا تھا ، ہر ایک قبلہ نما سے پہلے
ازل سے چمکا ہے نور ان کا خدا نہیں ہیں جدا بھی کیسے
فقط خُدا ہی تو جلوہ گرتھا حضورِ بدرالدجیٰ سے پہلے
میں جسم ذروں میں کرکے تقسیم ان کی راہوں میں جابچھاتا
ہر ایک زرہ درُود پڑھتا قدم مبارک رساسے پہلے
ندا متوںکے ان آنسوئوں کے عوض جہاں بھی ملے نہ لوں میں
کہ داغ دامن کے ایک قطرے میں دُھل ہے ہیں خطا سے پہلے
عطائیں تھیں سب کی سب ادھوری شفاعتیں زیر ترتیب تھیں
کسی کو خیرات کب ملی تھی نبی کی جو دوسخا سے پہلے
جو کعبہ جاہ وجلال ہے تو نبی کا روضہ جمالِ رحمت
نبی کی اُلفت ہے شرط اّول شفاعتیں ہیں سزا سے پہلے
مجھے جب عشق نبی دیا ہے صحابی مجھ کونہ کیوں بنایا
شرف مجھے بھی سوال کرنا ہے روزِ محشر خُدا سے پہلے