زمیں چاہتا، نہ زماں چاہتا ہوں
تِرا در تِرا آستاں چاہتا ہوں
مدینے کی گلیوں کا مفلس ہوں بہتر
زمانے کی دولت کہاں
بسر ہو ترے عشق میں عُمر ساری
نہ ایں چاہتا ہوں نہ آں چاہتا ہوں
جو توصیف لکھے جو تعریف بولے
قلم چاہتا وہ زباں چاہتا ہوں
اُڑ دے جو طاغوت کی دھجیوں کو
محبت کا آتش فشاں چاہتا ہوں
فنِ نعت گوئی میں تیرے کرم سے
قلم اپنا رطب الاساں چاہتا ہوں
عطا کردے یعقوب کواپنی اُلفت
تقرب شہِ دوجہاں چاہتا ہوں