نہ غرور ہے کسی کام پر نہ سجود پر نہ قیام پر
مگر اے محمد مصطفی مجھے ناز آپ کے نام پر
نہ جمال لفظی و معنوی نہ کمال منطق و فلسفہ
مگر ایک مہر خلوص دل کی ہے ثبت مرے کلام پر
جو ہموم یاس میں دفعتاً کبھی لو لگائی حضور سے
تو چراغ آس کے جل گئے مرے ہر طرف درو بام پر
میں بتانِ دہر سے کیوں ڈروں انہیں ریزہ ریزہ نہ کیوں کروں
مجھے لاج آپ کے حکم پر مجھے فخر آپ کے کام پر!
میرے مولا مجھ پہ نظر وہی جو قریش مکہ پہ تھی کبھی
کہ جو پست تھے، جو حقیر تھے وہی پہنچے اعلیٰ مقام پر