روحِ روانِ عالم امکاں حضور ہیں
شیرازہ بند دفترِ ایماں حضور ہیں
عقل بہانہ ساز سے کہہ دو کہ مان لے
خیرالبثر ہیں فاتح دوراں حضور ہیں
ہر اک اَدا ہے آپ کی گویا رضائے حق
بخشش کااور نجات کا ساماں حضور ہیں
وہ حُسنِ کل کی شرح ہیں اُس کی دلیل ہیں
قراں کہے کہ معنی قرآں حضور ہیں
عفو عطا میں آپ کاثانی نہیں کوئی
خالق کا دوجہان پہ اِحساں حضور ہیں