مَوت سے دُور زندگانی ہے
بزم یَاران ہے ، نعت خوانی ہے
لُطف دیتا ہے ایک اِک فقرہ
کیا مدینے کی کہانی ہے
مَائلِ خیر ہورہا ہے جہاں
حُبّ سرکار کی نشانی ہے
لوگ، سیرت نگار کہتے ہیں
میرے آقا کی مہربانی ہے
میں بھی ماحولِ مُعتدل پائوں
آگ ، مٹیّ ہے، برف ، پانی ہے
اُس کو دُنیا نے کرلیا تسلیم
آپ کی جس نے بات کافی ہے
فیضِ ممدوحِ دہر ہے عظمت
مجھ سے دریا میں جو روانی ہے