اُن کے در کی مجھے حاضری مل گئی
جسمِ بے جان کو زندگی مل گئی
مانگنے کا سلیقہ مجھے آگیا!
مصطفی مل گئے ، بندگی مل گئی
چھَٹ گئے زندگی کے اندگی کے اندھیرے سبھی
اُن کے انوار کی روشنی مل گئی
کُفر کی وحشتوں کو بھی موت آگئی
ظلم کے دوَر کو آشتی مل گئی
بُت کدوں میں شمعِ حق یوں روشن ہوئی
بھٹکے انسان کو رہبری مل گئی
نام ہونٹوں پہ آیا ہے اُن کا میرے
مجھ کو دونوں جہاں کی خوشی مل گئی
محوِ حیرت ہوں شاہد خُدا کی قسم
مجھ کو ہر چیز کی آگہی مل گئی