صّل علیٰ کا وِرد پُکارے چلے چلو
عِشقِ نبی کو دل میں اُتارے چلے چلو
کچھ دُور تو نہیں ہے مدینہ قریب ہے
اے میرے ہمسفر، مرے پیارے چلے چلو
جس کے بغیر کوئی مسلماں کے سہارے چلے چلو
اُس اسمِ مصطفی کے سہرارے چلے چلو
ہیں بے حساب رحمتیں طیبہ کی راہ میں
ہیں اور بے شمارے نظارے چلے چلو
اکبرِ بہار ،جوشِ چمن، جھومتی صبا
کر تو رہے ہیں صاف اشارے چلے چلو
موسم یہی ہے لطف وکرم کا ، عطائوں کا
جان و جگر حضورپہ وارے چلے چلو
تم بھی ایاز بابِ نبی پناہ لو!
لیتے یہیں پناہ ہیں سارے چلے چلو