سیّدالمرسلین ، خاتمُ الا نبیاء ، اے حبیبِ خدا، سرور دوجہاں
آپ آئے اُجالوں کا موسم لیے ، دُور تک مِٹ گئے تیرگی کے نشاں
دِل تڑپتے ہوئے چین پانے لگے ، منصفانہ دیئے جگمگانے لگے
غم کیمارے ہوئے مُسکرانے لگے ،زندگانی اُٹھی لے کے انگڑائیاں
رقص کرتے کھجوروں کے اشجار کو میںبھی دیکھوں مدینے کے بازارکو
تاجدارِ دوعالم کے دربارکی اپنی پلکوں سے چوموں حسیں جالیاں
کیا شجر، کیاچمن ، کیا یہ سرو سمن ، کیا فلک کیا زمیں ، کی ایہ کوہ روشن
ہر طرف سے یہی آرہتی تھی صدا، آگئے آگئے حامی بے کساں
میں بھی ہوں آپ پر جان ودل سے فدا ہونگاہِ کرم سرورِ انبیاء
میںبھی ہوں آپ کا بسملِ غم ذدرہ ، میں نے دیکھا نہیں آپ کا آستاں