نعت کے لفظ کہاں ، صورت اظہار کہاں
میں گناہگار کہاں ، مدحتِ سرکار کہاں
کب احاطہ ہوا اُس رحمت بے پایاں کا
بازوئے زیست کہاں ، سّیدِ ابرار کہاں
اُس کی ہستی میںمجسم نبی آدم کا وقار
ماسوا اِس کے ہے انسان کا پندار کہاں
اُس کی دُنیا سے نہ پائی کوئی بہتر دُنیا
اُس کے عقبیٰ سے فزوں تر خطِ گلزار کہاں
میرے آقا! تری سیرت مرا معیارِ وفا
سالکِ حق کے لئے جادہِ انکار کہاں
کیوں بچھائے گئے اُس شاہ کی رَہ میں کانٹے
پیکرِ صدق کہاں ، کُفر کے آزاد کہاں
منکشف کتنے حقائق ہوئے معراج کی رات
بسترِ فرش کہاں ، عرش کا دربار کہاں