اِس شان سے سرکار کی چوکھٹ پہ کھڑے ہیں
قدموں میں کئی تخت ، کئی تاج پڑے ہیں
کس منہ سے کریں شُکر ترے جودو کرم کا
اے رحمتِ عالم ترے احسان بڑے ہیں
اِک روز تومِٹ جائے گی یہ دید کی حسرت
اک روز تو اُتریں گے یہ دریا جو چڑھے ہیں
ہر ایک قدم کرتا ہے سجدے کاتقاضا
اِس شوق کی وادی کے سفر کتنے کڑے ہیں
اب تک اِسی خوشبو سے معطر ہیں دوعالم
ان پاک لبوں سے جو حسیں پھول جھڑے ہیں
ہوں عاجزو گمنام کوئی نام عطاہو
اے وارثِ کونین ترے نام بڑے ہیں
سرکار کی توصیف کے جو حرف ہیں خاور
انمول نگینے ہیں، محبت سے جڑے ہیں