ثنا کی راہ میں ایسے جِگر لہو کرنا
قلم کو اشکِ عقیدت سے باوضو کرنا
ہر ایک لفظ میں خوشبو کا حُسن ہو پہلے
پھر اہتمامِ بہاراں و رنگ وبو کرنا
جمال ذِکر محمد ابد کے بعد بھی ہے
ازل کے نور سے مدحت کو سرخرو کرنا
جھکالیاہے سر اُس آستانِ اقدس پر
نہ اِس کے بعد کسی شے کی جستجو کرنا
ہوں وردِ جاں جو درود، سلام کے الفاظ
اِسی متاع کو دُنیا میں چار سُو کرنا
تری ہی آس پہ تابندہ عاصیوں کا جہاں
اس ایک آس کو محشر میں سرخرو کرنا
رواں ہیں گنبدِ خضرا سے قلزم فیضان
زیادہ مانگتا کثرت سے آرزو کرنا
چلے ہو سوئے مدینہ ، ہر ایک پل زائر
نیازو عجز کو آنکھوں کی آبجو کرنا