تو اوجِ رسالت ہے، شہِ خیرِ اُمم ہے
تو وہ ہے کہ زیبا جسے ہر جاہ و حشم ہے
خالق نے بنایا تجھے ، ہر چیز کا مولا
کونین کی ہر شے تری ممنونِ کرم ہے
اِدراک میں کس طرح سمائے تری عظمت
ہر رفعت اِفلاک ترانقشِ قدم ہے
گونجے ہے زمانے میں تیرا اسم گرامی
قائم ہے تو اِس نام سے کچھ اپنا بھرم ہے
آنے سے ترے دُور ہوئے ظلم کے سائے
تو عدل کاانصاف کا لہراتا علم ہے
خالق نے سکھایا مجھے مِدحت کا سلیقہ
محبوبِ دوعالم کی عطا میرا قلم ہے
زندہ ہے جو اِس عہدِپر آشوب میںنقوی
یہ تیری دُعا، تری نظر ، ترا کرم ہے