سُخن کی داد خُدا سے وصول کرتی ہے
زبان آج ثنائے رسول کرتی ہے
کہی ہے نعتِ نبی روح کی نمو کے لئے
لہو میں ڈوب گیا ہے قلم وضوکے لئے
ہر ایک سانس محمد کے نام پر نکلا
خیال ، ذہن سے احرام باندھ کر نکلا
حضور یوں مری آنکھوں کے سامنے آئے
کوئی چراغ کی لو جیسے تھامنے آئے
جبیں لئے ، جو قدم کے نشان تک پہنچا
قدِ حقیر مرا آسمان تک پہنچا
نبی کا گوشہ دامن جو بات میں آیا
سمٹ کے سارا جہاں مری ذات میں آیا
وہ عکسِ قرب مری روح میں اُترنے لگے
کہ میری خاک پہ آئینے رشک کرنے لگے
نظر نے آپ کے جلووں کا جب طواف کیا
خُدا نے مجھ سے گنہگار کو معاف کیا