ماہ ربیع الاوّل آیا
رب کی رحمت ساتھ میں لایا
وقت مبارک ، رات سہانی
صبح کا تڑکا ہے نورانی
پیر کادن ، تاریخ ہے بارہ
فرش پہ چمکا عرشی تارا
آج کی رات برات رچی ہے
آمنہ کے گھر دُھوم مچی ہے
گھر میں حوریں ، درپہ فلک ہیں
جن کی قطاریں تابہ فلک ہیں
ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا
شورمچا اک صل علیٰ کا
لووہ اب اٹھی گردِ سواری
پیدا ہوئے محبوب بار
باغ خلیل کا وہ گُل زیبا
کشتِ صفی کانخلِ تمناّ
رحمتِ عالم ، نورمجسم
،صلّی اللہ علیہ وسلّم
تم بھی اُٹھو اب وقت ادب ہے
ذکرِ ولادت شاہ عرب ہے
تخت ہے اُن کا، تاج ہے اُن کا
دونوں جہاں میں راج ہے اُن کس
جن و ملک ہیں ان کے سپاہی
رب کی خُدائی میں ان کی شاہی
اونچے اونچے یہاں جھکتے ہیں
سارے انہی کا منہ تکتے ہیں
شاہ وکدا ہیں اُن کے سلامی
فخر ہے سب کو اُن کی غلامی
کعبہ کی زینت اُنہی کے دم سے
طیبہ کی رونق اُن کے قدم سے
کعبہ ہی کیا ہے، سارے جہاں میں
دُھوم ہے اُن کی کون ومکاں میں