اوپر سمے کا نیلا ساگر، نیچے نیل گگن!
اور سے پہلے انت سے آگے سب اُن کے ارپن
اُن کی جٹا تھی جو بھی گھٹا تھی، وہ بادل کی پھبن
بھول تھی دھرتی دھول تھی دھرتی وہ جل تھل ساون
تن میں جیت کی جوت جلے اور من میں میت لگن
اُن کی تاپ کا کیا پوچھو، ہو وہ سورج کی اگن
دھرتی اُن کا راج سنگھاسن، اُن کا تاج گگن
وہ مالک کے راج دلارے، وہ جین کے دھن
ہم ہیں خالی گاگر ساگر، آپ تئیں آقا
اپنوں کے سپنوں سے چن لو، کانٹا، پیاس چبھن
اور اک بوند ارشاد بچارا، موتی، آنسو اوس
پریم، برہ اور کھوج کے انجانے رستوں کی دکھن
```