بیہ فزاکے کہنے پر فل اسپیڈ میں گاڑی ڈرائیو کرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی کہ انہیں گھر سے تھوڑی دور فاصلے پر کچھ بھیڑ اکھٹی کھڑی ہوئی دکھائی دی۔۔۔
لگتا ہے کام کرگیا ہے یہ صورب کا بچہ۔۔
فزا اپنا ماتھا سہلاتے ہوئے جھنجھلائی۔۔
ارے یار بچہ ہی تو ہے کیوں چڑتی رہتی ہے اس سے۔۔؟؟؟
چڑتی نہیں ہوں غصے آتا ہے مجھے ہمیشہ کام بگاڑ دیتا ہے ابھی بھی جب مجھے نہیں دیکھا ہوگا نا تو ایسا چلایا ہوگا کہ اس پاس کے کیا پڑوس کا گاؤں بھی اکھٹا ہوگیا ہوگا۔۔
فزا نیند پوری نا ہونے کی وجہ سے
اور چڑچڑی ہوئی جارہی تھی۔۔
بیہ :ہی ہی ہی ۔۔۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے۔۔
تھوڑا باولہ ضرور ہے مگر تجھ سے پیار بھی تو بہت کرتا ہے یار۔۔جانے دو۔۔
فزا:اور کیا بھی کیا جاسکتا ہے اسکی حرکتوں پر ماتم کرنے کے علاؤہ ۔۔۔
چلو دیکھتے ہیں کیا تماشہ لگایا ہوا ہے اب ۔۔۔
فزا یہ کھ کر سیٹ بیلٹ کھولتی ہوئی آہستہ سے گاڑی سے اتری اور دونوں دوستیں جھکتے ہوئے دوڑ کر کے قریب موجود پیڑ کے پیچھے چھپ گئیں۔۔۔
گھنے درخت کے پیچھے چھپی دونوں دور سے ہی معاملہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی مگر ۔۔
کچھ سنائی دے رہا ہے تمہیں؟؟
بیہ اپنے کان صاف کرتے ہوئے بولی۔۔
نہیں۔۔۔
فزا کی نظریں مسلسل بھیڑ کے اس طرف دیکھنے کی کوشش میں لگی ہوئی تھیں۔۔۔
ایسے بات نہیں بنے گی ۔۔معاملہ جاننے کیلیئے ہمیں تھوڑا اور نزدیک جانا پڑے گا ۔۔
مگر ایسے کیسے؟
اگر کسی نے دیکھ لیا تو؟
فزا بیہ کی طرف سوالیہ نظروں سے تکتے ہوئے بولی۔۔
ارے یار سامنے تو جانا ہی ہے نا ۔۔چل کچھ نہیں ہوگا پہلے معاملہ دیکھینگے پھر گھر چلینگے۔۔۔
بیہ نے فزا کو تسلی دی اور دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے پکڑے آہستہ سے کھسکتی ہوئی بھاگیں اور ایک درخت کے نزدیک پہنچ گئیں جہاں سے وہ آوازیں آسانی سے سن پارہی تھیں ۔۔۔
ہوا کیا ہے ؟؟
چاچا مسلسل روتے ہوئے صورب سے پوچھے جارہے تھے مگر اسکی سیٹیاں اور بلند سے بلند تر ہوتی جارہی تھیں۔۔۔
یہ ایسے نہیں بتائیگا رکو اسے ابھی بتاتا ہوں۔۔
خرم اسے مارنے کو آگے بڑھا تو یاور چاچا نے اسے روک دیا۔۔
رہنے دو ہر وقت کی مار پیٹ اچھی نہیں ہوتی۔۔
چھوٹا ہے تم سے تھوڑا پیار بھی دکھایا کرو ۔۔۔ہمیشہ ہر جگہ اور ہر کسی پر یہ غنڈا گردی اچھی نہیں ہوتی۔۔یاور چاچا کو خرم کا صورب کو مارنا ایک آنکھ نہیں بھایا۔۔۔
بیٹا تم جاؤ اور جاکر فزا کو اٹھا لاؤ اب وہی ہے جو اس ڈرامے باز کو کنٹرول کرے گی۔۔
جاو جلدی اور آرام سے جانا اندر تمہاری تارا باجی سورہی ہے اگر وہ اٹھ گئی تو مصیبت دگنی ہوجائیگی۔۔۔
یاور چاچا نےمحلے کے بچے کو اچھی طرح سمجھا کر اندر بھیجا۔۔۔
نہیں ہے۔۔
صورب لال لال آنکھوں سے روتے ہوئےچلایا۔۔۔
اسکی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ گررہے تھے۔۔۔
ابے کون نہیں ہے۔۔
انسانوں کی طرح اگلتا کیوں نہیں۔۔خرم ڈانٹ پڑنے کی بھڑاس صورب پر نکالنے لگا مگر صورب کب خرم سے دبنے والا تھا۔۔۔
زیادہ مجھ سے منہ نا چلاو۔۔اور لگا اپنا راگ الاپنے۔۔
میری فزی بھاگ گئی ہے میں بھاگ جاؤنگا یہاں سے ۔۔۔صورب روتے ہوئے زمین پر اپنا پیر پٹختے ہوئے چلایا۔۔
یہ سنکر فزا نے اپنا سر پیٹ لیا اور غصے سے آگے بڑھنے لگی مگر بیہ نے اسے پکڑ کر روک لیا ۔۔۔
بھاگ گئی ۔۔۔؟؟
کیا مطلب ۔۔۔؟؟
محلے کے آدمی ہکا بکا کھڑے یاور چاچا کے پاس پہنچے اور انکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔
ارے یاور بھائی کیا بات ہوگئی تھی جو بٹیا ایسے اندھیری رات میں گھر چھوڑ گئی۔۔؟؟
سب کے سوال انگنت تھے بےشمار مگر اس سوال سے چاچا خود لاعلم تھے تو انہیں کیا بتاتے ۔۔۔
ارے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔اسکی تو مزاق کرنے کی عادت ہے ۔۔بچہ ہے۔۔
بنا سوچے سمجھے کچھ بھی کھ دیتا ہے۔۔یاور چاچا بڑے برے پھنسے تھے اب گاؤں والوں کے ہاتھ ایسی چٹخارے دار خبر جو لگ چکی تھی۔۔۔
ابھی چاچا اسی شش وپنج میں تھے کہ اس سب سے کیسے نکلیں کہ اچانک انکا جگری یار بیدی انہیں اپنی طرف آتا دکھائی دیا تو چاچا نے سکون کا سانس لیا۔۔۔
کیوں کیا چل رہا ہے یہاں آدھی رات میں۔۔۔؟؟؟
بیدی چاچا نے آتے ہی اپنے یار کوجکڑ لیا اور کندھے ہلائے۔۔۔
ارے یاور صاحب کی بیٹی غائب ہوگئی ہے۔۔
ہمیں تو خبر ہی نہیں تھی وہ تو صورب رویا تو بات پتا چلی ۔۔۔گاوں کے آدمی نے تیر چلاتے ہوئے یاور چاچا کو گھائل کرنا چاہا اس سے پہلے کہ یاور چاچا کچھ کہتے بیدی چاچا بول پڑے۔۔۔
ارے نا بھائی نا۔۔۔ہماری بٹیا ایسی نہیں ۔۔بالکل قطعی۔۔
کیوں صورب تم نے کیا دیکھا تھا بتاو۔۔
فزی۔۔وہ اندر نہیں ہے ۔۔۔
صورب ہچکی لیتے ہوئے اپنا منہ بسورتا ہے اور اپنے آنسو صاف کیئے جارہا تھا مگر ان آنسوؤں کی رفتار تیز تھی اس لیئے اسکی آنسو پوچھنے کی کوشش مسلسل ناکام ہورہی تھی۔۔۔
بیہ:یار دیکھ کتنا رو رہا ہے !!
بیہ کو صورب بڑا ہی کیوٹ لگتا تھا مگر صورب تو فزا کا لاڈلہ تھا اور اسے بالکل لفٹ نہیں کرواتا تھا۔۔۔
فزا:ہاں بڑا ہی پیارا ہے تجھے رہنا پڑے نا اسکے ساتھ پھر پتا چلے گا۔۔۔
بھائی نہیں تھانے دار ہے۔۔۔بدتمیز کیا بول رہا ہے میں بھاگ گئی۔۔۔اسے تو میں نہیں چھوڑوں گی ۔۔۔
فزا تلملاتی ہوئی آگے بڑھی تو بیہ اسے روکنے کی کوشش کرنے لگی اور جبھی اسکے ہاتھ میں موجود لیپ ٹاپ زمین پر گرا۔۔۔اورررر
یہ کیا تھا سب کی نظریں اچانک سے پیچھے کی طرف متوجہ ہوئیں تو دونوں سہیلیاں سمٹ گئی مگر اب تو دیر ہوچکی تھی۔۔
کچھ نہیں چاچا جی۔۔
گلہریاں ہیں اپنی ۔۔۔!!
خرم درخت کے پیچھے پہنچ کر ٹھیک انکے پیچھے کھڑا تھا وہ کب پہنچا تھا انہیں خبر ہی نہیں ہوئی۔۔۔
مجھے تو پہلے ہی معلوم تھا یہ بھاگنے
واگنے کا ڈیپارٹمنٹ اسکے بس کا نہیں ۔۔۔
بلافضول میں نیند خراب کردی۔۔۔
تارا لگاتار آنے والی جمائیاں روکتے ہوئے بولی۔۔۔
چلو اب کچھ آرام کرلیتے ہیں۔۔۔کھ کر اندر کی طرف غائب ہوگئی۔۔۔
بٹیا ۔۔کہاں گئیں تھیں۔۔؟؟بیدی انکل سر جھکائے کھڑی فزا کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے۔۔۔
وہ۔۔ہ چاچا جی میرا کچھ سامان جنگل میں گر گیا تھا تو وہی لینے گئے تھے۔۔
ارے بیٹا بتا کر تو جاتی نا ۔۔دیکھو اسے ۔۔۔اس کا منہ دیکھا ہے۔۔۔کیسے ٹماٹر بنا ہوا ہے۔۔یاور چاچا صورب کی ناک پکڑ کر چھیڑتے ہوئے بولے۔۔
ٹماٹر نہیں چاچا ۔۔
یہ تو غبارہ ہے اور مجھے ابھی اسے پھوڑنے کا دل کررہا ہے۔۔خرم صورب کو تپاتے ہوئے بولا۔۔
کہاں چلی گئی تھی فزی۔۔صورب کچھ دیر کھڑااسے گھورتا رہا پھر فزا کے پاس روتے ہوئے پہنچ گیا۔۔۔
کہیں نہیں گئی تھی ۔۔
تم پیٹرول تو چھڑک رہے تھے نا کسی دن سچ میں بھاگ جاؤنگی ۔۔فزا ابھی بھی صورب سے خفا تھی۔۔
مجھے بھی لے چلنا ساتھ۔۔۔صورب اپنی ناک صاف کرتا سو سوں کرتے ہوئے بولا تو فزا اور بیہ اپنا سر ہلا کر رہ گئیں۔۔
افففف۔۔۔
یہ پیچھے نہیں چھوڑنے والا۔۔۔