فزاگہری نیند میں ڈوبی ہوئی تھی کہ تبھی اسے اپنے پاؤں پر کسی کے ہاتھوں کا دباؤ محسوس ہوا ۔۔
فزا تھوڑا کسمسائی اور دوسری طرف کروٹ بدل کر لیٹ گئی کہ اسے وہی احساس دوبارہ محسوس ہوا تو فزا نے ایک دم چونک کر اپنی آنکھیں کھول دیں مگر اس اندھیرے میں کون ہے یہ خیال فزا کو اور ڈرا رہا تھا کہ فزا ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھی اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر اندھیرے میں اپنے دائیں بائیں کچھ ڈھونڈنے لگی مگر اسے اندھیرے میں غور سے دیکھنے کے باوجود کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ اچانک کسی نے فزا کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے گردن سے دبوچ لیا ۔۔۔
فزا کی تو سانس حلق میں ہی پھنس کر رہ گئی مگر اس سے پہلے کہ فزا اپنے ناخنوں سے پیچھے بیٹھے شخص کو نوچتی اس کے کان میں کسی نے سرگوشی کی۔۔
ارے یار فزا ۔۔یہ ہلنا ڈلنا بند کرو ۔۔یہ میں ہوں بیہ۔۔۔
سرگوشی سنتے ہی فزا یہ آواز پہچان چکی تھی اور اسی لیئے اب فزا کی دھڑکنیں کچھ نارمل ہوئیں ۔۔
اچھامیں ہاتھ ہٹارہی ہوں چلانا مت۔۔۔یہ کھ کر بہہ نے اپنا ہاتھ فزا کے منہ سے ہٹا لیا۔۔۔
ہاتھ ہٹتے ہی فزا کی رکی ہوئی سانس ایک دم بحال ہوگئی۔۔۔
تم۔۔۔ابھی فزا کچھ کہنے ہی والی تھی کہ بیہ اسے منہ بند کرنے کا اشارہ کرتی ہوئی اسے ہاتھ پکڑے کھینچ کر اپنے ساتھ باہر لے ائی۔۔۔کہ ہلکی سی بھی آہٹ ہوتی تو کوئی بھی اٹھ سکتا تھا۔۔۔
کیا کر رہی ہو تم ۔۔سب سو رہے ہیں ۔۔۔۔
فزا باہر آتے ہی بیہ سے خفگی بھرے انداز میں بولی۔۔
یار کچھ نہیں تمہیں کچھ دکھانا تھا اس لیئے آئی تھی مگر تم تو منہ پھلانے کیلیئے ہمیشہ تیار رہتی ہو۔۔
بیہ اپنی بھویں اچکاتے ہوئے بے پروائی سے بولی۔۔۔
اب اتنی رات میں اوگی ۔۔تو ایسا ہی ہوگا ٹائم دیکھا ہے تم نے گھڑی میں؟؟۔۔فزا آواز دھیمی رکھتے ہوئے بیہ سے خفا خفا انداز میں بولی۔۔
یار ایک تو یہ ایڈونچر کا ۔۔۔ٹائم سے کیا لینا دینا ؟؟
بس ابھی گشت کا وقت نہیں تھا تو میں موقع دیکھ کر نکل چلی آئی ۔۔۔
بیہ اپنے کارنامے بتاتے ہوئے ایک دم اٹکتے ہوئے رک گئی۔۔
تمہارا کیا مطلب گشت سے؟؟
فزا گشت کا سنکر ایک دم چوکنا ہوگئی تھی۔۔
ارے یار کچھ نہیں ایسی ۔۔۔
ابھی بس چلو اندر سے کوئی آگیا نا تو آدھی رات میں سب کو مفت کی فلم دیکھنے مل جائے گی یار کیوں ضد کررہی ہو۔۔۔میں بھی نہیں جاؤنگی جب تک تم ساتھ نہیں چلتیں۔۔۔
اور تم جانتی ہو میں ایسا ہی کرونگی ۔۔۔
نا ہی میں خود کہیں جاؤنگی اور نا تمہیں اندر جانے دونگی۔۔
بیہ اٹل فیصلہ کرتی تھی اور جو سوچ لے اسے تو ہر حال میں پورا ہونا ہی ہوتا تھا۔۔۔
بیہ ضدی بہت تھی ابھی فزا اسی کشمکش میں تھی کہ اس وقت جائے یا نہیں جائے کہ تبھی اندر سے کسی کی آواز سنائی ۔۔
فزی۔۔۔فزی ۔۔۔۔کوئی نیند میں فزا کو پکار رہا تھا۔۔۔
یہ تو صورب کی آواز ہے ۔۔
فزا ایک دم چوکنی ہوگئی۔۔
اب یہ اٹھ گیا ہے تو سیدھا میرے پاس ہی ائے گا اور اگر اسے میں نہیں دکھی تو؟؟۔۔۔فزا ایک دم بے چین ہو کر اپنی انگلیاں مروڑنے لگی اور بیہ کی طرف دیکھا۔۔
چلو۔۔۔چلو ۔۔چلو۔۔ اس سے پہلے کہ یہ شور مچانے لگے نکلو یہاں سے ۔۔
فزا جلدی سے بیہ کو لیکر آگے بڑھی ۔۔۔
کب سے تو کھ رہی ہوں ۔
سن کہاں رہیں تھیں تم۔۔
بیہ گھبرائی ہوئی فزا کو دیکھتی کار کا ڈور اوپن کر نے لگی۔۔۔
جلدی کرو نا۔۔۔فزا بار بار پیچھے دیکھے جارہی تھی۔۔
ہاں ۔۔یہ لو کھل گیا۔۔۔
بیہ اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتی دوسری سمت سے آکر اپنی سیٹ سنبھال چکی تھی اور پھر کچھ ہی پلوں میں بیہ کی گاڑی اپنی منزل کی طرف روانہ ہوچکی تھی۔۔۔
یار تیرے جیسا سستی کا مارا ۔۔۔ میں نے آج تک نہیں دیکھا !
تو تھکتا نہیں ہے اتنا آرام کرتے کرتے ؟؟۔۔۔دلاور ہرش کی کاہلی دیکھتے ہوئے اس پر مسلسل افسوس کیئے جارہا تھا۔۔
یار تجھے ایک بات بتاوں!!۔۔
تیری کاہلی دیکھ کر نا میرا دل چاہتا ہے تجھے اتنی گالیاں دوں اتنی ۔۔
کہ شاید تجھ میں اگر کہیں شرم بچی ہوئی ہے نا تو وہ جاگ جائے ۔۔۔
دلاور ہرش کی ڈھٹائی پر کلسے چلےجارہا تھا۔۔۔
( جو لیٹے لیٹے گلاس اٹھانے کی کوشش میں ایک گھنٹے سے لگا ہوا تھا مگر مجال ہے جو اسنے ہلکا سا تکیہ اونچا کر کے گلاس اٹھانے کی زحمت گوارہ کی ہو)۔۔۔
ہرش : برو کیوں جلتا ہے اتنا۔۔۔
اپن شہزادے ہیں شہزادے کام وام کرنا ہمیں سوٹ نہیں کرتا ہم تو بس راج کرنے کیلیئے پیدا ہوئے ہیں نا کہ کسی کی غلامی کرنے۔۔۔
ہرش اب اپنے بال سیٹ کررہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ شیشے میں دلاور کے چہرے کے بنتے بگڑتے ڈیزائن دیکھکر ہمیشہ کی طرح محفوظ بھی ہوئے جارہا تھا۔۔۔
ایک کام کرتے ہیں اب کے باری جو الیکشن ہونگے نا میں اس میں سے اپنا نام ہٹا کر تیرا نام لکھ دونگا بس پھر کیا دونوں بھائی عیش کرینگے۔۔۔
ہرش نےبال سیٹ کرنے کے بعد برش دلاور کی طرف اچھال دیا جسے کیچ کرتے ہوئے دلاور اچھل کر کھڑا ہوگیا۔۔۔
دلاور : اوو ہیلو ۔۔۔!!
مجھے کوئی انٹرسٹ نہیں یہ فالتو کی چیزوں میں۔۔۔
میں جب تک کوئی کام ہاتھ میں نہیں لیتا جب تک اسے پورا کرنے کی طاقت نا ہو ۔۔۔
ورنہ تو ہم ایسے ہی بھلے۔۔۔
اور ہاں یہ تو کب سے الیکشن ڈیپارٹمنٹ میں گھسنے لگا؟؟دلاور اسے شکی نظروں سے گھورتے ہوئے بولا۔۔۔
ہرش: ہمیں انٹرسٹ نہیں تو کیا ہوا وہ روس ہے نا!!
دادا صاحب کے سامنے اچھے بیٹے ہونے کا ڈرامہ کرتا رہتا ہے اور جب الیکشن میں کھڑے ہونے کی بات آئی تب بھی روس اچھا بیٹا سے اچھا سربراہ بننے چل پڑا تھا۔۔۔
اور ہم نے اسی وقت اپنا دماغ استعمال کیا اور روس بھیا تو گئے کام سے۔۔۔ ہا ۔۔ہاہاہا۔۔
ہرش اپنی چالبازیاں دلاور کو بتاتے ہوئےروس کا مذاق اڑانے لگا۔۔
دلاور: تجھے شرم آنی چاہیئے ہرش!
کیوں پریشان کرتا رہتا ہے بےچارےکو۔۔۔دلاور کو واقعی یہ بات کبھی پسند نہیں آتی تھی جب ہرش اپنے بھائی کی سادگی کا فائدہ اٹھاتا تھا۔۔۔
ہرش :اور مجھے نا۔۔
کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ تجھے پکا روس کا بھائی ہونا چاہئیے تھا ۔۔۔پر دیکھ میں کہاں تم دونوں کے بیچ میں پھنس گیا۔۔۔میں کہاں ۔۔وہ کہاں۔۔۔ ہاہاہا۔۔
ابھی ہرش صرف اپنی تعریف سننے کے موڈ میں لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگرررررررر۔
دلاور : ہاں بالکل ۔۔
تو ایک نمبر کا آ لسی اور وہ کہاں بےچارہ محنت کش دوسروں کی پریشانی بھی اپنے گلے لگا لیتا ہے۔۔۔
دلاور جوس پیتا اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں مصروف تھا اسیلیئے اس نے ہرش پر دھیان نہیں دیا تھاجو روس کی تعریف ہونے پر جلتا بھنتا تقریباً فرائی ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا کہ اچانک خاموشی ہوجانے پر دلاور نے مڑ کر ہرش کی سمت دیکھا تو ہرش اپنی مٹھیاں بھینچ رہا تھا۔۔
یہ کیا کررہا ہے تو۔۔۔دلاور نے تھوڑا ہوشیار ہوتے ہوئے ہرش کی سمت دیکھا جو ٹیبل سے ایک بک اٹھا کر اسی کی طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔
تو مجھے مارے گا؟؟۔۔۔دلاور جوس کو چھوڑ چھاڑ کر اٹینشن ہوگیااور اپنے بچاو کیلیئے کچھ ڈھونڈنے لگا۔۔۔
ہرش : مارونگا نہیں۔۔۔تجھے کچا چبا جاونگا۔۔۔ہرش دلاور کی طرف لپکا۔۔۔۔
تیری ہمت کیسے ہوئی میرا دوست ہوکر اس روس کی تعریفیں کر رہا ہے میرے سامنے۔۔۔
ہرش چلاتے ہوئے دلاور کی طرف دوڑا اور دلاور نے اس وقت وہاں سے کھسکنا ہی بہتر جانا اور اس نے باہر کی طرف دوڑ لگادی تھی کہ اگر وہ وہاں اور رکتا تو غصے میں پاگل ہرش نے تو اسے گنجا ہی کردینا تھا۔۔۔
بیہ یہ کہاں لے آئی ہو؟؟
ایک تو اندھیرا تھا اور اوپر سےاس سنسان جنگل میں رات کے آخری پہر آنا۔۔۔
ناجانے تمہارے یہ ایڈونچر میرا کیا حشر کرینگے۔۔۔
کونسی مٹی سے بنی ہو جو ڈر نہیں لگ رہا تمہیں۔۔۔؟
فزا بیہ کو حیرانی سے تکتے ہوئےبولی جو آگے بڑھنے کیلیئے سمت کا اندازہ لگانے میں مصروف تھی۔۔
بس نا ہی پوچھو۔۔۔
یہاں کافی اندھیرا ہے تو تم یہاں رکو میں ٹارچ لیکر آتی ہوں۔۔۔بیہ اسے رکنے کا اشارہ کر کے گاڑی کی طرف دوڑتی چلی گئی۔۔
ارے میں۔۔۔فزا چاروں طرف دیکھتے ہوئے بس ہمت جمع کیئے کھڑی رہی کہ اچانک وہ کانپ کر رہ گئی۔۔
سا ۔۔شش۔۔پپ۔۔سسا۔۔۔
کوئی ہلکی سی آواز فضا میں گونجی۔۔
کیا ہوسکتا ہے یہ۔۔فزا مضبوطی سے قدم جما کر ایک قدم آگے بڑھی۔۔
وہ عجیب سی آواز سامنے کی طرف سے آتی ہوئی محسوس ہورہی تھی۔۔۔فزا نے اپنےقدم آگے بڑھائے اور دھیرے دھیرےآواز کی سمت بڑھنے لگی۔۔۔
آواز کے پیچھے چلتے ہوئے اسے کافی وقت لگ گیا تھا مگر اب وہ ایک کریش ہوئے جہاز کے ملبے کے سامنے کھڑی تھی اور آواز اس کے اندر سے اتی محسوس ہورہی تھی۔۔
فزا کچھ دیر ادھر اودھر دیکھتی رہی پھر ہمت کرتی ہوئی آگے بڑھی اور دائیں طرف پہنچ کر نیچے بیٹھ گئی آواز ایک میسج ٹون تھی اور اسی میں سے آرہی تھی اور کافی تیز تھی فزا نے پسینہ صاف کیا اور دھڑکتے دل کے ساتھ ہاتھ ملبے کے ڈھیر کی طرف بڑھایااور واپس کھینچ لیا ۔۔۔
کوئی لیپ ٹاپ تھا کافی اچھی حالت میں۔۔
کس کا ہوسکتا ہے؟؟
فزا الٹ پلٹ کرکے دیکھنے لگی کہ اچانک اس کے پاس موجود جھاڑیوں میں ہلچل سی ہوئی فزا لیپ ٹاپ اٹھا کر کھڑی ہوگئی اور پاس کے درخت سے ایک ڈالی توڑ کر ہوشیار ہوگئی۔۔۔
بیہ ۔۔ککیا تم ہو؟؟فزا جھاڑیوں کی سمت ڈرتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔۔
ہاووووو۔۔۔۔
اچانک جھاڑیوں سے نکل کر بیہ فزا کی طرف جھپٹی تو فزا نے زوردار چیخ ماری۔۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔بچی ڈر گئی ۔۔۔بیہ کے پاس ٹارچ موجود تھی جو وہ مسلسل گھمانے میں مصروف تھی۔۔۔
حد ہوتی ہے یار بچپنے کی۔۔۔ہارٹ اٹیک آجاتا تو۔۔۔فزا نے چلا کر بیہ کو دور کیا جو اب اسے منانے کیلیئے گلے میں لٹک رہی تھی۔۔۔
کوئی بات نہیں ہم تمہیں پھر سے زندہ کردینگے ناگ منڑی سے۔۔بیہ بالکل سیریئس نہی تھی۔۔۔
ناگ منڑی ؟
اور تمہارے پاس۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔فزا بےساختہ ہنس پڑی۔۔۔
واہ کیا محبت ہے۔۔؟؟
ویسے تمہیں بتادوں اس طرف جانا کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے ارے وہ اپنے آدمیوں کو نہیں چھوڑتے تو انسان کیا چیز ہیں۔۔۔فزا بیہ کے ساتھ چلتے ہوئے جنگل سے باہر آگئی تھی۔۔۔
مگر تمہیں کیسے پتہ کہ وہ دونوں طرف کے لوگوں کو مار رہے ہیں۔۔۔
بیہ اسے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔
بس اندازہ ہے میرا۔۔۔
چلو اب تو دیکھ لیا تمہارا کریش پلین وہ بھی جنگل کے بیچ و بیچ۔۔۔۔
فزا نے بیہ کو چلنے کا کہا کیونکہ نیند بہت آرہی تھی اور جلد سے جلد گھر پہنچنا بھی ضروری تھا ناجانے وہاں کونسا ہنگامہ انکا منتظر تھا اور پھر اس لیپ ٹاپ کو بھی تو اس کے مالک تک پہنچانا اب فزا کی زمہ داری بن گئی تھی۔۔۔