در ماندگی میں غالبؔ! کچھ بن پڑے تو جانوں
جب رشتہ بے گرہ تھا، ناخن گرہ کشا تھا
دوسرے روز سب سامان اٹھ گیا اور پھر وہی چھاپے خانے کی گھڑ گھڑ اور پریس مینوں کی گڑ بڑ شروع ہوگئی۔ میں نے دوسرے مہینے پھر مشاعرے کا اعلان کیا، اشتہار بھی تقسیم کیے، مگر گنتی کے آدمی آئے، آخر یہ مجلس بند کرنی پڑی۔ کچھ تو مطبعے کے کام میں نقصان ہوا، کچھ ملازمین پیشگی رقمیں دبا بیٹھے؛ غرض تھوڑے ہی دنوں میں میرے دو چار جاہل شرکا نے مجھ سے فریب کر کے مطبع چھین لیا۔ ہر چند کہ میں نے سوچا تھا کہ اگر دعوی کروں، حاکم بے شک میرا انصاف کرے گا؛ لیکن چند صدمات پڑ جانے کی وجہ سے وہ ارادہ بھی پورا نہ ہوا۔ اُس مشاعرے کی کیفیت کے مسودات پڑے رہ گئے ہیں، دیکھیے کب چھپتے ہیں اور کون چھاپتا ہے۔
فقط