’’چاند کی گود میں‘ محترم محمد اشفاق ایاز کی تیس روزہ ’چاند‘ لاہور، میں شائع ہونے والی شگفتہ شگفتہ طویل و مختصر تحریروں کا انتخاب ہے۔ تیس روزہ ’چاند‘ جون ۱۹۴۸ء کو طلوع ہوا تھا۔ پاکستان کو وجود میں آئے ابھی نو ماہ ہی ہوئے تھے۔ یہ وہ دور تھا کہ اسے آباد کرنے والوں کی اکثریت کے چہرے غمزدہ اور وجود نڈھال تھے۔ ایک تو ہجرت کا دکھ اور پھر اپنے پیاروں کا اپنی آنکھوں کے سامنے ظلم و بربریت کی بھینٹ چڑھنے کا المیہ۔۔۔ ایسے ماحول میں روتے، منہ بسورتے چہروں پر مسکراہٹ لانے کی خاطر وحشی مارہروی نے تیس روزہ ’چاند‘ کی اشاعت کا سلسلہ شروع کیا۔ تقسیم ہند سے پہلے وحشی مارہروی معروف فلمی اور ادبی ماہنامہ "شمع" دہلی کے مدیر تھے اور ہجرت کر کے پاکستان آنے کے بعد بھی وہ اسی نوعیت کا کوئی ماہنامہ جاری کر سکتے تھے لیکن انہوں نے وقت کی ضرورت کا محسوس کیا اور پاکستان سے اپنی نوعیت کے پہلے مزاحیہ رسالے کا اجرا کیا۔ اپنی منفرد پالیسی کی وجہ سے ’چاند‘ نے جلد ہی قارئین اور لکھنے والوں کا ایک وسیع حلقہ بنا لیا۔ ’چاند‘ سے لکھنے اور پڑھنے والوں کی تقریباً تین نسلوں کا ساتھ رہا اور ہر دور کے نمایاں شگفتہ تحریریں لکھنے والے اس کے ساتھ رہے۔
محترم محمد اشفاق ایاز سے ’چاند‘ کی رفاقت ۱۹۸۰ء کی دہائی میں شروع ہوئی۔ اور یہ ساتھ چاند کے آخری شمارے دسمبر ۲۱۲۱ء تک جاری رہا۔ اس دوران اس سے چاند کے اولین دفتر واقع نسبت روڈ پر اکثر ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ چاند کا دفتر نسبت روڈ سے شمع پلازہ، فیروز پور روڈ منتقل ہوا تو وہاں بھی اس کا آنا جانا رہا۔ برسہا برس پر محیط اس تعلق کے دوران اس کی تحریریں باقاعدگی سے شائع ہوتیں اور قارئین سے تعریف کی سند بھی حاصل کرتیں۔ یہ تحریریں کئی برسوں کے شماروں میں بکھری ہوئی تھیں اور ان سے لطف اندوز ہونے کے لئے ’چاند‘ کے شماروں کا مکمل ریکارڈ رکھنا بھی لازم ہو جاتا اور یہ ایک مشکل کام تھا۔ یہ مشکل محترم محمد اشفاق ایاز نے شگفتہ تحریریں پڑھنے والوں کے لئے یوں آسان کر دی کہ ہنستی مسکراتی تحریروں کو ’چاند کی گود میں‘ کی صورت یکجا کر دیا۔ مجھے یقین ہے کہ اس کے مطالعہ سے قارئین زندگی کے بوجھل لمحوں کو خوشگوار بنا سکیں گے۔
٭٭٭