(اہل رائے کا تعارف)
(۱) اکرم کنجاہی: جناب محمد اکرم بٹ کُنجاہی کا تعلق کنجاہ (گجرات) سے ہے۔ نیشنل بنک آف پاکستان کی آڈٹ ٹیم کے سربراہ کے طور پر کراچی میں مقیم ہیں۔ کراچی اور گجرات سے بیک وقت شائع ہونے والے معیاری اور کثیر الاشاعت ادبی مجلے ’’غنیمت‘‘ کے ایڈیٹر ہیں۔ کئی ملکوں کی سیاحت کی اور نئے نئے تجربات اور مشاہدات سے روشناس ہوئے۔ ٹی وی چینل کے ادبی پروگراموں کی میزبانی بھی کی۔ اس کے علاوہ ادبی موضوعات اور اردو تنقید پر ان کی کئی مستندکتابیں شائع ہو کر ادبی حلقوں سے خراج تحسین حاصل کر چکی ہیں جن میں شعری مجموعے بگولے رقص کرتے ہیں، ہجر کی چتا، محبت زمانہ ساز نہیں، اور دامن صد چاک شامل ہیں۔ تحقیق اور تنقید پر ان کی کتابیں راغب مراد آبادی چند جہتیں، نسائی ادب اور تانیثیت، محاسن فکر و فن، غزل کہانی، مابعد جدے دیت اور چند معاصر متغزلین، لفظ زبان اور ادب شامل ہیں۔
(۲) خالد بن حامد: جناب حامد حسین وحشی مارہروی نے ۱۹۴۸، میں پاکستان کے پہلے مزاحیہ رسالے تیس روزہ چاند اور ڈائجسٹ آداب عرض کا آغاز کیا۔ ۰۵ اگست ۱۹۷۲، کو ان کی وفات کے بعد خالد بن حامد ان دونوں رسالوں کے ایڈیٹر بنے۔ دسمبر ۲۱۲۱ ء ان دونوں رسالوں کے آخری شمارے شائع ہوئے۔ پاکستان کے مزاحیہ ادب میں تیس روزہ چاند کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
(۳) صفدر ہمدانی: جناب صفدر ہمدانی، جناب مصطفی علی ہمدانی کے صاحب زادے ہیں جنہوں نے 1947 ء میں پہلی بار ریڈیو پاکستان پر اعلان کیا تھا ’’یہ ریڈیو پاکستان ہے‘‘ ، وہ انٹرنیٹ پر عالمی اخبار کے چیف ایڈیٹر اور پاک یورو جرنلسٹس فورم کے چئیرمین بھی ہیں، پاکستان کی معروف نیوز کاسٹر مہ پارہ صفدر ان کی اہلیہ ہیں۔ یعنی یہ مکمل طور پر علمی اور ادبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ صفدر ہمدانی آج کل برطانیہ میں مقیم ہیں۔
(۴) فرخندہ رضوی خندہ کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ شادی کے بعد ریڈنگ ( برطانیہ) کی ہو کر رہ گئیں۔ اردو ادب میں گہری دلچسپی کی وجہ سے ان کے کئی خوبصورت شعری مجموعے اور تنقیدی مضامین پر مشتمل کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ جن میں زیر لب خندہ، خوشبوئے خندہ، قلم خندہ، قابل ذکر ہیں۔
(۵) پروفیسر مرزا وسیم بیگ: میرے قابل احترام استاد پروفیسر وسیم بیگ مرزا، سابق پرنسپل، سرسید ڈگری کالج، گجرات، ایک معروف ادبی اور تعلیمی شخصیت ہیں۔ حال ہی میں ان کی شخصیت اور فن پر ضخیم کتاب جناب عارف علی میر نے المیر ٹرسٹ لائبریری و مرکز تحقیق و تصنیف گجرات کے زیر اہتمام شائع کی ہے۔
(۶) پروفیسر رانا صفدر علی: جناب رانا صفدر علی، سرسید ڈگری کالج، گجرات، میں ہمیں اردو پڑھایا کرتے تھے۔ ایک عظیم اور شفیق انسان ہیں۔ آج کل علیل ہیں۔ وہ کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں پرنسپل نہیں بننا چاہتا تھا۔ لیکن محکمہ تعلیم نے مجھے ہی مجبور کیا کہ یہ عہدہ اب آپ کے لئے ہی ہے۔ ان کی کتاب ’’دبستان اردو‘‘ ہمارے اردو نصاب کا حصہ تھی۔
(۷) گل نوخیز اختر: گل نوخیز اختر لاہور میں مقیم ایک خوبصورت مزاح نگار، کئی کتابوں کے مصنف، شاعر، اینکر پرسن، بلاگر اور کالم نگار کی حیثیت سے جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ ٹی وی چینل پر مزاحیہ پروگراموں کی میزبانی کرتے ہیں۔ ان کے کالم کئی قومی اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔
(۸) عارف علی میر ایڈووکیٹ: اپنی ذات میں انجمن، کئی کتابوں کے مصنف، دانشور، مہتمم المیر ٹرسٹ لائبریری و مرکز تصنیف و تالیف، بھمبر روڈ، گجرات۔
(۹) افتخار الدین بھٹہ: گجرات کے معروف ترقی پسند دانشور، ادیب، کالم نگار، ماہر معاشیات، کئی ترقی پسند اور ادبی تنظیموں کے بانی اور اہم رکن۔ سابق بینکار۔