حسن بات تو سنو
حسن پلیز یار اک منٹ تو روکو
رضا حسن کے پیچھے بھا گتا ہوا
آوازیں دے رہا تھا
لیکن حسن نے نہ موڑ کے دیکھا نہ اسکی بات کا کوئی جواب دیا
تیزی سے اپنی گاڑی کی طرف بڑ گیا
کیا مسلہ ہے روک کیوں نہیں رہے تھے اور وہا ں سے ایسے کیوں اٹھ کے آ گے
رضا نے اسکی کار کا فرنٹ ڈور کھول کے بیٹھتے کہا
رضا پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دو ................
حسن نے منت کی
لیکن کیوں کوئی تو وجہ ھو گی جو تم ایسا کر رہے ............
رضا نے پوچھا
میں ابھی کسی سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تم بھی نکلو میری گاڑی سے ............
حسن نے جھنجھلتے ہوۓ کہا
دیکھ کے حسن ڈرائیو کرو
اب وہ مین روڈ پی آ چکے تھے .....
حسن رش ڈرائیو کر رہا تھا ٹریفک بہت تھا ........
ابھی بھی وہ سامنے سے آتی گاڑی کی ٹکر سے مشکل سے بچے تھے
حسن تم ہٹو میں ڈرائیو کرتا تم ایسی کنڈ یشن میں نہیں ھو کے ڈرائیو کر سکو ...............
رضا کہتا ہوا ڈرائیونگ سیٹ پے آیا حسن چپ سے دوسری سیٹ پے ھو گیا
رضا نے گاڑی اب ڈرائیو کرنا سٹارٹ کر دی
بولو آب کیا بات جو تمہیں ڈسٹرب کر رھی جس کی وجہ سے اتنے ہائپر ھو گے ............
رضا نے سنسا ن جگہ پے بریک لگتے ہوۓ کہا
حسن اب کچھ بول بھی دو ...............
رضا نے اسے مسلسل چپ دیکھ کے کہا
کیا تم نوال کی منگنی کی بات پے ڈسٹرب ہوۓ ھو
رضا نے سو الیہ اندز سے پوچھا
رضا مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ چاہے جس سے شادی کرے مجھے وہ بیوفا نکلی
کیا وہ میری آنکھوں میں اپنے لیے کوئی جذ بہ نہیں دیکھ سکی .............
میں نے تو سنا تھا لڑکی اپنے پے اٹھنے والی ہر نظر کو پیچان لیتی ہے
لیکن وہ کیوں نہ پہچان سکی
حسن نے رنجیدہ اندز سے کہا
..............
او ما ئی گاڈ
حسن اتنا چاھتے تھے اسے تو کم از کم کسی کو تو بتاتے تم نے ہم سب سے بات چھپا ئی کچھ تو بتاتے .........
اور آگر تم نوال کو چاہتے تھے تو عا شی کو پاس نہ آنے دیتے .......
نوال کیا ھم سب یہ سمجھتے تھے کے تم عا شی میں انٹرسٹڈ ..........
مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رھی اب کیا کرنے
رضا نے اپنا سر پکڑ لیا
مجھے اک بار نوال سے بات کرنی ھو گی پلیز رضا میری مدد کرو................
حسن نے بڑے مان سے کہا
اچھا کچھ کرتا ہوں
رضا نے کچھ سوچتے کہا
اور گاڑی سٹارٹ کر کے سڑ ک پے بے مقصد دوڑا نے لگ گیا
یار پتہ نہیں اس کو کیا ہوا کیوں ایسے اٹھ کے چل دیا
سحرش نے نا سمھجتے ہوۓ کہا .........
ھم سب کو پتہکے حسن چلا گیا تو نا بھی بتا تو بھی
زہرہ نے سحرش کو گھورتے کہا
لیکن ایسا کیا کیوں کوئی تو بات بری لگی ھو گی
سحرش بھی بولنے سے کہنا با ز رہنے والی تھی ...........................
میری بہن تو چپ کر کے کہا جب وجہ ہمیں پتہ چلی تمہیں بھی بتا دیں گے
اب کے سبین نے اسے چپ کروانا چاہا ..........
او تم لوگ میری بیوی کو کیوں ڈانٹتی رہتی شرم کرو وہ اب تم لوگوں کی بھابھی بھی
سعد نے سحرش کی طر فدری کی ............
جب شادی ھو جاۓ بھائی بھائی نہیں رھتا سنا تھا لیکن آج دیکھ بھی لیا
زہرا نے مصنو عی آہ بھر ئی
جیسے تم نے میرے بھائی کو بنا لیا بیچارے کو کدھر کا نہیں چھوڑا
سعد نے زہرا پے چوٹ کی
زہرا اب تم نا شروع ھو جانا پہلے ہی ٹینشن بہت رضا گیا تو ہے حسن کے ساتھ بتاۓ گا کیا وجہ
ہادی نے زہرا کا منہ کھولتے دیکھ کر چپ کرنے کا کہا اور ساتھ میں ا طلا ع دی ..........
اک منٹ کیا کہنی ایسا تو نہیں کے حسن نوال میں انٹرسٹڈ تھا اسکی منگنی کی بات سن کے خود پے قا بو نا رکھ پایا ھو
سحرش نے کچھ سوچتے کہا
ہا ں مجھے بھی کچھ ایسا لگتا
اس بارے میں حسن یا نوال ہی کچھ بتا سکتے
سبین نے نوال کو نشا نہ بنایا
سب کی نظریں نوال پے تھی جو انکی پوری گفتگو کے درمیا ن چپ تھی
یہ نہیں مجھے کچھ نہیں پتہ کیوں کیا ایسا اسنے
نوال نے سب کو اپنی جا نب موتوجہ پا کے صرف اتنا ہی کھا
نوال کچھ تو پتہ ھو گا .......
پلیز چھپاؤ مت
زہرا نے کہا
جی نہیں کچھ ایسا ویسا نہیں تھا اوکے اب مجھے اس با رے میں کوئی بات نہیں کرنی اللہ حفیظ
کہتی اٹھ کے چلی
باقی سب اسے دیکھتے ره گے اسے کیا ہوا
.......................
کچھ تو گڑ بڑ تھی نوال اور حسن دونوں نے ایسا کیوں بی ہیو کیا
زہرا نے روم میں ادھر مارچ پاس کرتے بولا
جو بھی ہوا پتہ لگ جاۓ گا تم کیوں خود کو ہلکا ن کر رھی ھو
ہادی نے لپ ٹاپ سے نظر ہٹا کے کہا
چلو دیکھتے کیا ھوتا ........
آپ رضا کو کال کر کے پوچھنے تو سہی
زہرا نے مشورہ دیا
کیا ہوا زہرا تم ٹھیک تو ھو نہ
ہادی جو رضا کو کال کرنے ہی لگا تھا زہرا پر نظر پڑی تو وہ سر پکڑ کے بیٹھ رھی تھی سے پوچھا
ہا ں میں ٹھیک ہوں بس ہلکا سا چکر آیا یہ تو کافی دنوں سے آ رہے
کیا تو مجھے بتایا کیوں نہیں اٹھو ڈاکٹر کے پاس لے جاؤں
ہادی نے فکر مندی سے کہا
پھر اسکے نہ نہ کرتے قر یبی کلینک پے لے آیا
ادھر رش کافی کم تھا اپنی باری پے اسے اندر لے گیا
ڈاکٹر نے اس کا چیک اپ کیا اور کچھ لکھنے لگی
ڈاکٹر سب ٹھیک تو ہے نا پہلے تو کبھی ایسا نہیں ہوا ان کے ساتھ
جی سب ٹھیک .......
شی از پرگنٹ
بس خو رک اچھی رکھنے اور کچھ پر ہیز بس باقی سب ٹھیک پرشان ہونے والی کوئی بات نہیں
ڈاکٹر نے مسکرتے ہوۓ کہا
تھنکس زہرا مجھے اتنی بڑی خوشی دینے کے لیے
وہ دونو ں بہت خوش تھے حسن اور نوال والی بات بھول چکے تھے
تبی رضا کی کال کی کال ائی اس نے سب بتا دیا ساتھ میں اسکا کوئی ہل ڈھونڈنے کا کہا کافی پرشان تھا وہ
اوے ساری باتیں چھوڑ اک گوڈ نیوز بتاتا ہادی نے پر جوش انداز سے کہا
تو چچا بنے والا
واہ یار خو ش کر دیا سارے دن کی تھکن بیزاری ختم ھو گئی رضا نے خوش ہوتے ہوۓ کہا
تھوڑی دیر ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد کال بند کر دی
اور ہادی آنے والے مہمان کے بارے میں سوچنے لگ گیا
......................
رضا بھائی اپنے کونسی ایسی بات کرنی جس کے لی مجھے ادھر بولا یا اور اب کافی ٹائم سی ادھر ادھر کی باتیں کئے جا رہے
نوال نے بیزاری سے کہا
نوال تم مجھے سگی بہنوں سے بڑ کے ھو پلیز میری بات کا غلط مطلب نا لینا میرے لیے اک بار حسن کے بارے میں سوچ کے تو دیکھو
وہ بہت چاہتا ہے تمہیں تمہارے بنا نہیں جی پاۓ گا پلیز اک بار میری وجہ سے اس سے بات کر لو
رضا اتنا کہتا اٹھ کے چلا گیا
اور اسکی جگہ حسن آ گیا
پلیز بیٹھ جاؤ اک بار میری بات تو سن لو
حسن نے نوال سے کہا جو اٹھنے ہی لگی تھی
جی بولے آپکو کیا کہنا میں صرف رضا بھائی کی وجہ سے آپکی بات سنو گی ...........
کسی خوش فہمی میں مت رہنا ........
نوال ر کھی سے کہتی بیٹھ گئی
نوال تم میرے احساسات کیوں نہیں سمجھ سکی
جب کے ہادی کی برات والی میں نے تمہیں سمجھنے کی کوشش بھی کی تھی
حسن نے اک آس سے کہا .....
حسن آگر آپ میرے بارے میں جو فیل کرتے تھے کلئیر بتاتے میں اک ادھوری بات پے اپنی زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ نہیں چھوڑ سکتی تھی
ویسے بھی میرے بابا مجھ سے بہت پیار کرتے انہوں نے میرے لیے کچھ اچھا سوچ کے ہی
میرا رشتہ طے کیا ھو گا .......
میں انکا سر شرم سے جھکنا نہیں چاہتی .........
نوال نے تڑک کے کہا
نوال پلیز کوئی تو حل ھو گا تم ساتھ دو تو سب ھو سکتا میں بہت پیار کرتا نہیں ره سکتا تم بن .........
حسن نے منت کی
حسن مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی
اور نا ہی مجھے کبھی ملنے کی کوشش کیجے گا .....
میرے اور آپکے بچ کچھ نہیں تھا نہ ہے نہ کبھی ھو گا
میری زندگی میں کبھی مت آج کے بعد آے گا
نوال نے غصے سے کہا
نوال میں آرام سے بات کر رہا تم اتنا ہائپر کیوں ھو رھی
حسن نے کہا
حسن چلے جاؤ ورنہ میں کچھ کر لوں گی
نوال چلا ئی
نوال تم بہت غلط کر رھی ھو تم نے آج تک میرا پیار دیکھا آج سے میری نفرت دیکھو گی بہت پچھتاؤ گی
حسن غصے سے کہتا اٹھ کے چلا گیا
نوال بھیگی بھیگی آنکھوں سے اسے دیکھتی ره گئی
......................
سعد بیٹے میں نے اک نیا پورجیکٹ شروع کیا اس سلسلے میں آپکو میرے ساتھ سنگا پور جانا ھو گا
ریاض صاھب نے موبائل میں مصروف سعدسے کہا
جی بابا جان میں حا ضر کب جانا ھو گا ؟ سعد نے موبائل میں کچھ ٹائپ کرتے ہوۓ کہا
آج ہی دو گھنٹے بعد ہماری فلائٹ ہے
اتنی جلدی کیوں
سعد نے حیر ن ھو کے کہا
بیٹا کام بہت ضروری ادھر میں نے اپنے ساتھ تمہاری سیٹ بھی کنفرم کروا دی .... .....
تمہاری پیکنگ کا تمہاری ما ں کو بول آیا تھا ڈرائیور ھم دونوں کا سامان لے کے آنے ہی والا ھو گا ادھر سے ہی ھم ایر پورٹ جانے گے
لیکن بابا
سعد نے بابا کی بات پے عتراض کرنا چاہا
لیکن ویکن کچھ نہیں جا رہے تو بس جا رہے پہلے تو تم اتنے سوال نہیں کرتے تھے
انہوں نے مشکوک نظروں سے دیکھا
سعد کچھ نہ کھ سکا بس سرد آہ بھر کے ره گیا