"""""اب بتانا شروع ہو جاؤ یہ سب کب سے چل رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
""""""کیا کب سے!!!!!!!!! سعد نے حسن کی بات نا سمجھتے ہوے کہا
""""""وہ ہی چھپ چھپ کے دیکھنے کی وجہ حسن نے تیوری چڑائی ۔۔۔۔
کیسے!!! کچھ سمجھاو گے بھی کے ایسے ہی ہانکتے رہو گے سعد نے مصروف انداز میں کہا
""""""""ابے کمینے وہ ہی جو تو سحرش کو گھور رہا تھا جہاں تک مجھے یاد پڑتا تم تو لڑکیوں سے بہت الرجک رہتے دیکھتے تک نہیں لیکن اسے گھورنے کی وجہ بتاؤ بیٹا اب چھپانا وہ بھی مجھ سے تمہاری غلطی ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔تمہارا راز مجھ پے آشکار ہو چکا ہے بتاؤ کے گالآ دبا دوں۔۔۔۔۔۔۔ حسن نے ہاتھ سعد کے گلے کے پاس لے۔۔۔۔ جاتے ہوے کہا سکون کر بتاتا ھوں سعد نے """"""ہاتھ پیچھے کرتے ہوے کہا اک تو تیری تیز نظروں سے کچھ چھپ نہیں سکتا جو کبھی دوسرے محسوس نہیں کر سکتے تو پورا پتا لگا لیتا
اب وہ بات بتا .......میری خؤ بیوں کا مجھے پتا تو نا بھی بتا تو بھی اصل بات کی طرف آ.... حسن نے گھورتے ہوے کہا
"""""""اتنی بات نہیں جتنی تو بڑا رہا بس وہ مجھے سب سے الگ لگی معصوم سی ذرا سی بات پر بھڑک جانے ولی جنگلی بلی کچھ تو ہے اس میں جو میں بے اختیار ہو کے اسکی طرف دیکھنے لگ گیا ......
تو صرف دیکھ نہیں بلکہ گھور رہا تھا جیسے کھا جاۓ گا اور یہ جو تو کہ رہا اتنی بات نہیں بیٹا تیرے تیور تو کچھ اور که رہے حسن نے سعدکو لقمہ دیا .........
ہاہاہا..........
. تیرا کچھ نہیں ہو سکتا تھوڑی سی بات کو لے کے شروع ہو جاتا سعد نے کہا لیکن ساتھ ہی ہنستے ہوے رضا پر نظر پھر جیسے کچھ یاد انے پر بولا حسن تو میرے پیچھے """"""""""صرف دیکھنے کی وجہ سے پڑ گیا لیکن یہ جو صاھب تیرے ساتھ بیٹھے اس دن مال میں یہ بھی تو کسی کے ساتھ تھے ہماری ماجودگی فرموش کر کے میں تو اس لڑکی کو دیکھ نہیں سکا تھا .....
جبکے تو نے تو دیکھا تھا اس سے کیوں نہیں پوچھتے میرے ساتھ ہی کیوں ایسا سلوک جیسا امریکہ پاکستان سے کرتا سعد نے جل کر کہا اسے لگہ تھا حسن نے اس دن والی بات رضا سے نہیں پوچھی ہو گی ....
بیٹا جی یہ تمہاری طرح گھنے میسنے نہیں جو ہم سے بات چھپا کر سینے میں رکھتے وہ پوری بات بتا چکے بلکہ بھابھی سے ملوا بھی چکے حسن نے شرارت سے آنکھ دباتے ہوے کہا
""""""""دفع ہو جاؤ کمینو میں ہی کچھ نہیں لگتا تمہارا جیسے بتانا ضروری نہیں سمجھا. .........
ابے آرام سے بیٹھ بتاتا ھوں بلکے تو مل بھی چکا ہے اس سے ابھی تھوڑی دیر پہلے تمہارے سامنے تھی حسن نے ہنٹ دی کیوں کے اسے پتا تھا سعد کا گیس بہت تیز ہے سعد اک منٹ سوچنے کے بعد بولا ......
"""""سبین ہے نہ وہ
کیا میں درست که رہا .....
"""""""""یس بٹ تم نے اتنی جلدی کیسے پتا لگایا رضا نے پوچھا
....."""""""یار کومن سینس بھی کوئی چیز بس ریمنڈ کیا ہم تھوڑی دیر پہلے کدھر تھے کون پاس تھآ ہمارے یاد آیا زہرا اور اسکی فرینڈ تھی سحرش تو ہو نہیں سکتی نوال کو تم بہن کہتے باقی صرف سبین ہی رہ گئی وہ ہی ہماری بھابھی سعد نے فرضی کلر جھڑتے ہوے کہا ...................
اب تم بتاؤ باقی سٹوری کب سے اور کیسے سٹارٹ ہوئی سعد نے رضا کی طرف دیکھ کے کہا............
"""""""کوئی مجھے بھی بتاۓ گا کیا کھچڑی پک رہی تم تینوں کے بیچ ہادی نے آ تے ہی کہا ........
بیٹھو میں تمہیں ان دونوں کی رام کہانی سناتا یہ جی دونوں اب ہمارے نہیں رہے ۔۔۔۔
حسن پلیز سیدھی بات بتاؤ یہ پہلیاں نہ بوجھایا کرو میں آل ریڈی بہت پر شان ھوں ہادی بیچارہ سا منہ بنا کر بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہادی جو بھی پرشانی ہے بعد میں بتا نا پہلے میری بات سن لو ویسے بھی میری بات سن کے تمہاری پرشانی ختم ہو جاۓ گی حسن نے پر جوش لہجے میں کہا
ویسے تمہاری بات سن کر میری پرشانی آج تک ختم نہیں ہوئی .....بلکے بڑی ہی ہے لیکن بتاؤ کیا بات میں جانو ایسی کونسی بات جو مجھے ان دونوں کی نہیں پتا جو تم جانتے ہادی نے تجسس سے کہا. .....
وہ جو تمہاری سا لیاں ہیںں نا وہ اب نہیں رہی حسن نے جان بوجھ کے بات ادھوری چھوڑی ...........
کیا مطلب کیا ہوا انہیں .... یار اگر انے کچھ ہوا تو میری شادی ڈیلے ہو جانی ............چپ کیوں ہو بتا کیوں نہیں رہے ہادی بیچارہ رونے ولا ہو گیا تھا ......
ہاہاہا ...........پوری بات سن تو لو پہلے ہی بول پڑتے وہ دو چورنی
حسن انسآنوں کی طرح بتا کیوں میرا ہارٹ فیل کرنے میں لگے ہوے Hadi نے پھر حسن کی بات ٹوکی. ............
تو چپ ہو تو بتاؤں نا حسن نےتپ کے کہا اب بولنا نہیں دھیان سے میری بات سنو وہ تمہاری بیوقوف سی سالی سحرش اس سٹون مین کو پچھاڑ چکی یہ جو لڑکیوں سے الرجک تھا دل بھی اسکا آیا تو کس گدھی پے
حسن کی بات پے ہادی اور رضا ہسنے لگ گے جبکے سعد اسے صرف گھور کر رہ گیا
ویسے سعد والی بات ہضم کرنا مشکل تھا لیکن اسکے چہرے سے اس کے دل کی کیفیت عایآ ہے ............
ہادی نے بھی لقمہ دیا اور Raza سبین میں انٹرسٹڈ ہو گا کیوں کے نوال اسکی بہن اوکے ایسا ہی نہ ہادی نے تصدیق چاہی....
جی آپ بجا فرما رہے ہیںں اب آپ بتانا پسند کر ے گےآپ پرشان کیوں تھے حسن نے پوچھا
یار ان سا لیو ں کی وجہ سے ہی پرشان تھا
..ہیںں تو چاہتا تھا کے تمہاری سا لیو ں کی کدھر نہ کدھر بات فکس ہو یار ویسے تیرے پرشان ہونے والی یہ بات نہیں بلکہ ان کے ماں باپ کو انکے بارے میں سوچنا چائیے
حسن نے بزرگوں کی طرح مشورہ دیا......
"""""""دفع ہو اسی بات نہیں.... پھر اسنے وہ بات بتائی کے کیسے اسنے کال کی تو اور سب نے مل کے اسکی کیسے شامت لائی
ہاہاہا ...ہادی اس میں انکا نہیں تمہارا قصور تھا جب تمہے پتا اسکے باڈی گارڈ اسکے ساتھ ہیں تم بھی سنبھل کے رہتے اتنی بیتابی دیکھانے کی کیا ضرورت تھی سعد نے کہا ۔۔۔۔۔۔
تو نہ اپنے مشوارے پاس رکھ باقی دونوں تو معصوم سی وہ ایسا الٹا سوچتی بھی نہیں یہ سارے آئیڈیاز اس آفت کی پرقالہ نوال کے ہوتے ہیں
پتا نہیں وہ شادی پے کون کون سے بدلے لے گی یہ دونوں تو اب کام سے گے انکو تو سحرش سبین کے علاوہ کوئی نظر نہیں اے گا اک تو ہی میرا ساتھ دے سکتا میرا یار ہے تو پکے والا تو ہی مجھے نوال کے ہاتھکندوں سے بچا سکتا ہادی نے حسن سے کہا..........
اگر یہ بھی اسکو پیارا ہو گیا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔سعد نے ہادی سے کہا
حسن کہنا تو چاہا رہا تھا کے وہ تو پیارا ہو چکا لیکن وہ ابھی کسی کو بھی اپنے دل سے آگہی نہیں دینا چاہتا تھا
یار نوال کوئی بھوت تو نہیں جو کھا جاۓ گی ہے تھمے جو ڈر رہے معصوم سی میری بہن ہے رضا نے کہا ۔۔۔۔۔
ہادی بھائی اب تو کوئی نہیں بچا پاۓ گا آپکو مجھ سے آپ اتنا ڈرتے مجھ سے میں اور ڈارو گی پہلے تو ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اب ضرور نوال نے دروزے سے داخل ہوتے ہوے کہا وہ رضا کو سبین کے اقرار کا بتانے ائی تھی اسکا موبائل سحرش نے لے لیا تھا کے وہ رضا کو بتا نہ سکے....
لیکن نوال کو پتا تھا کے رضا سعد کے ہی گھر میں ہے ابھی تبی وہ جب وہ تینوں تھوڑا مصروف ہوئی وہ زہرا اور سعد کے گھرکے درمیانی دروازے سے ادھر آ گئی سحرش کا سعد کے ساتھ نام سن کر روک گئی بات ختم ہونے پر جب ہادی دھائیاں دے رہا تھا تو اور ستانے کے لیے اندر آ گئی
تم اک جگہ رک نہیں سکتی ادھر کیوں ائی ہادی نے تپ کے کہا
مجھے رضا بھائی سے کام تھا ضروری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوکے اپنے رضا بھائی کو بھی ساتھ لے جاؤ ہادی کو تھا کے یہ جلدی جلدی جاۓ کیوں کے یہ ضرور کوئی نہ کوئی شرارت کرے گی.......
ہاہاہا .......ہادی بھائی ڈر ے نہیں ابھی کچھ نہیں کہتی آپکو نوال نے ایسے کہا جیسے ہادی کی سوچ تک رسائی رکھتی ہو
تبی رضا اٹھ کھڑا ہوا کیوں کے اسے پتا تھا کوئی نہ کوئی ضروری بات ہے جو یہ بتانے ائی جو کال پے نہیں بتا سکتی تھی خود چلی ائی لیکن نوال کے چہرے سے اسے لگا کے سب ٹھیک کوئی اچھی خبر ہی ہو گی رضا کے باہر نکلتے ہی نوال اسکے پیچھے نکل ائی لان کی طرف رضا جانے لگا تھا لیکن نوال نے روکا کے
ان دنوں کو سحرش یا سبین دیکھ سکتی تھی ..........
اب بولو کیا کام رضا نے تجسس بھرے لہجے میں پوچھا
ایسے نہیں بتاؤں گی پہلے ٹریٹ کا وعدہ کرے تو
بھوکی سدا کی. ... وعدہ ......?ٹریٹ دوں گا اب بتا بھی چکو رضا نے منتے کرتے کہا
""""""بھابھی صاحبہ بھی آپ کے بارے میں کچھ کچھ محسوس کرنے لگی
""""""نوال مجھے نہیں یقین آ رہا کیا یہ سچ
او تیری ظالم مرد.... رضا بلبلا اٹھا کیوں کے حسن نے پوری بات سن کر پیچھے سے آ کر زور کا دھموک لگایا
تھمے یقین نہیں آ رہا تھا تو یقین دلانے کے لیے حسن نے معصومیت سے کہا نوال ہنستے ہوے زہرا کے پورشن کی جانب چل دی
ہادی اور سعد بھی آ گے ....رضا کو گلے لگاتے ہوئے مبارک دی
آج رات مہندی اور ہم لوگ ابھی تک ادھر حسن نے یاد انے پے کہا
چاروں ہادی کے پورشن کی جانب چل دیے...
ایپیسوڈ چھ پارٹ دو ۔۔۔
"""""""یہ نوال کدھر چلی گئی ہے یار اسکی سمجھ نہیں آتی پتا نہیں کیوں اک جگہ ٹک کے نہیں بیٹھ سکتی سبین نے رات کے لیے اپنا ڈریس نکلالتے ہوے کہا
""""""ادھر ہی گی........ کال کر لو زہرا نے لاپروائی سے کہا
اسکا سیل میرے پاس ہے سحرش نے سیل دیکھتے ہوے کھا
کیا ہوا کیوں تینوں پرشان بیٹھی ہو سب ٹھیک تو ہے نا نوال نے دروزے سے داخل ہوتے پوچھا
ھاں جی سب ٹھیک ہے یہ دونوں تمہارے بارے میں پرشان ہو رہی تھی کدھر گی .........کہا بھی ادھر ہی ہو گی زہرا نے سکون سے کہا
اچھا اب جلدی جلدی تیاری شروع کرو ورنہ لیٹ ہو جائے گی.....
پہلے زہرا کو تیار کر لیتی پھر خود ھوں گی اوکے۔۔۔۔۔۔۔۔ نوال نے کہا
........
مجھے یہ ڈریس دیکھ کے لگا تھا کے مہندی کی دولہن پے بلکل بھی اچھا نہیں لگے گا کیوں کے ایسا کلر کبھی کسی نے مہندی پے نہیں پہنا ہو گا ویسے نوال تمہارے یونیک آئیڈیا کی داد دینی پڑے گی سحرش نے زہرا کی طرف دیکھ کے کہا
زہرا نے مہندی کے روایتی کلرز گرین اور یلو سے ہٹ کے شاکنگ کلر کا شرارہ پہنا تھا جس پے گولڈن گوٹی کا نفیس سا کام تھا شرٹ کے بھی دامن پے گولڈن کام تھا ہم رنگ کلر کہ دوپٹہ تھا جس کے چاروں طرف گولڈن بارڈر تھا ہاتھوں میں سیم کلر کی چو ڑ یا ں تھی ہلکا سا میک اپ نیچرل کلر کی لپسٹک لگی دوپٹہ سر اور اگے پوری طرح سے سیٹ کیا ہوا تھا بہت پیاری لگ رہی تھی...
سبین, نوال سحرش نے اک جیسی ڈریسنگ کی تھی بلیو بلیو پلین شراروں پے شاکنگ شرٹس جنکے صرف گلے پے ہلکا سا کام ہوا تھا شاکنگ ہی دوپٹے تھے میک اپ کے نام پے صرف لیپ سٹک اور کاجل لگایا لیکن تینوں پھر بھی انتہائی پیاری لگ رہی تھی....
مہندی کا فنکشن ہال میں تھا دونوں کی اکھٹی مہندی تھی....
وائٹ ڈریس پی بلیو جیکٹ پہنے ہادی تھا باقی تینوں نے ڈریسز پی کلر فل دوپٹے گلے میں ڈالے ہوے تھے رسم کے لیے دونوں کو اسٹیج پے لایا گیا بڑوں کے بعد سب دوستوں نے مہندی لگائی ۔۔۔۔۔۔۔پھر کھانا شروع ہو گا....
کافی گھر جانے کی جلدی تھی سب کیونکے رات کافی ہو گئی تھی...... زہرا سمیت چاروں کو حسن کی گاڑی میں بیٹھنے کا گا سبین سحرش زہرا پیچھے بیٹھ چکی تھی نوال کے لیے فرنٹ سیٹ تھی نوال ابھی ہال میں ہی تھی....
جب وہ ائی فرنٹ سیٹ کا دروزہ کھولا ........
یہ کسی اسپیشل پرسن کے لیے ہے آپ کدھر اور بیٹھے .........حسن نے کہا ۔۔
تبی زہرا کی امی نے نوال کو آواز دی وہ حسن کو کوئی جواب دینے کی بجا ئے اُ دھر چلی گئی اسی وقت زہرا کی کزن عا شی اسی سیٹ پر بیٹھ گی حسن بیٹا تم ان سب کو گھر لے جاؤ کافی دیر ہو چکی ہے ۔۔۔۔۔۔ زہرا کے بابا نے آ کے کہا .....
حسن کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن چپ ہو گیا
انہیں جاتے نوال نے دور تک دیکھا تھا اور عا شی کو فرنٹ سیٹ پر بیٹھتے بھی دیکھ چکی تھی حسن بھی اسے دیکھ چکا تھا لیکن انکل کی وجہ سے عا شی کو کچھ نہیں که سکا......