""""" میں چاہوں بھی تو وہ الفاظ نہ۔لکھ پاوٴں
جس میں بیان ہو جائے
کہ کتنی محبت ہے تم سے
"رضا نے شعر ڈائری میں لکھتے ہوئے سوچا کہ وہ کن راہوں پے چل نکلا ہے ۔۔۔۔جس کی کوئی منزل نہیں ۔۔۔۔۔
"""اپنا حال دل نہ بیان کر سکتا تھا کسی سے ۔اپنے احساسات صرف وہ خود تک محدود رکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔"
" جو اُ س کے سوچو ں کی مہوار تھی اُ سے تو اُ س کے جزبات کا علم تک نہ تھا ۔۔۔۔
"پتہ نہیں یہ دل مجھے کہا ں لے جائے گا ۔۔۔۔۔
"رضا نے ڈائری سائڈٹیبل پر رکھی اور کچھ سوچتے ہوئے کھڑکی کے باہر دیکھنے لگ گیا ۔۔۔۔
"اچانک اس کا فون بجا اس نے چونک کر فون کی سکرین دیکھی تو نوال کے نمبر سے کال تھی اس نے فوراً کل ریسوکی ۔ ۔۔۔۔۔
" ہیلو !
"سر آپ کدھر بزی ہوتے ہیں ۔۔۔۔
"" کچھ نہیں ۔۔بس وہی مصروفیات ۔۔۔۔
" خیر تو ہے آپ اتنے افسردہ کیوں ہیں ؟ نوال نے رضا کی سرد آہ سن لی تھی ۔۔۔۔
" ****************
نوال اور رضا کا تعلق اک ہی گاؤں سے تھا ۔۔۔دونوں کی دوستی کافی گہری تھی ۔۔۔دوست ہونے کے ساتھ دونوں کا استاد اور شاگرد ی کا رشتہ بھی تھا۔۔۔۔
" نوال اُ سے بھائی سمجھتی تھی اور ساتھ ساتھ بہترین ہم راز بھی ۔۔دونوں اپنی باتیں آسانی سے share کر لیتے تھے ۔۔۔یہ سب نوال کی وجہ سے تھا ۔۔۔۔
"""اور کچھ دنوں سے وہ رضا کے رویے میں تبدیلی نوٹ کر رہی تھی ۔۔۔۔۔اور کافی حد تک اس تبدیلی کی وجہ بھی جان گئی تھی ۔۔۔۔
"""لیکن جب تک رضا اسے اپنے منہ کچھ نہ بتاتا اسے یقین نہ ہوتا ۔۔۔۔۔
لیکن رضا نے جیسے اپنے جزبات کی بدلتی کفیت کے بارے میں نہ بتانے کی قسمیں کھائی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔
"""" لیکن نوال نے بھی تہیہ کر لیا تھا کہ وہ بھی اس کے منہ سے اگلوا کے رہے گی ۔۔۔۔۔اس وجہ سے ہی اس نے آج کال کی ۔۔۔۔
""""اب آپ خود بتائے گے یا میں بتاوں آج کل آپ دیوداس کیوں بنے پھرتے ہیں ۔۔۔۔آپکو کیا لگا تھا مجھے نہیں پتا چلے گا ۔۔۔۔۔
""""""اُ ف نوال تم سے کوئی بات چھپ سکتی کیا ۔۔۔۔رضا نے افسردگی سے کہا ۔۔۔۔
"""""کیونکہ اسے یقین تھا نوال جانتی ہے اور مجھ سے پوری بات نکلوا کے چھوڑے گی ۔۔۔۔۔
""""کیا آپکی پریشانی کی وجہ سبین ہے ؟ کیا میں صحیح کہہ رہی ہوں ؟ نوال نے سوالیہ انداز میں پوچھا ۔۔
""جب تمہیں پتہ چل گیا تو میرا بتانا ضروری ہے ۔۔۔۔
آپکا بتانا ضروری نہیں لیکن پریشان کس بات سے ہے یہ بتائے ۔۔۔۔نوال نے ہمدردی سے پوچھا ۔۔۔۔
"نوال تمہیں پتہ تو امی چاہتی ۔ہے کہ میں خالہ کی بیٹی سے شادی کر لوں ۔۔۔۔۔۔۔اور دوسری وجہ سبین کو کیسے اپنے جزبات کا بتاو ں
"""" وہ میرا یقین کرے گی بھی یا نہیں ۔۔۔۔"
""""اُ ف کتنا سوچتے ہیں آپ اور وہ بھی نیگیٹو ۔۔۔جہاں تک آنٹی کی بات ہے اُ ن کے لیے آپ کی خوشی سے بڑ کر کچھ نہیں ۔اور رہی بات سبین کو امپریس کرنے کی تو وہ آپ کبھی نہیں کر سکتے ۔کیسے ہر وقت ہٹلر بنے رہتے ۔۔۔۔بچاری کے لیے ۔۔خاک وہ آپ کے لیے جزبات رکھے گی ۔۔۔آآخری بات اس نے تنگ کرنے کے لیے کہی تھی ۔۔۔۔۔
"""""نوال یار ڈراو تو نہیں ۔۔۔رضا نے پریشان ہوتے ہوئے کہا ۔
""۔۔حوصلہ رکھے کچھ کرتے ہیں اس بارے میں ۔۔۔۔ اور آپ اپنا رویہ اس کے ساتھ اچھا رکھے ۔۔نوال نے بزرگوکی طرح نصیحت کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہ آپکا حکم سر آنکھوں پر ۔۔۔۔رضا نے مودبانہ انداز میں سر جھکاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
چلے بعد میں بات ہوتی کل لاسٹ پیپر ہے ۔اُ س کی بھی تیاری کرنی ہے ۔اللہ حافظ کہہ کر نوال نے کال بند کر د ی
******************************
"""" ایگزامز سے آج جان چھوٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کچھ دن تو سکون سے گزرے گئے ۔۔۔۔۔۔۔
""" وہ چاروں آخری پیپر دے کر کینٹن میں آگئی تھیں ۔۔۔۔۔سحرش سموسوں اور چائے کا آرڈر دینے گئی تھی ۔۔۔جبکہ باقی تینوں کارنر والی ٹیبل کے پاس آگئی ۔۔۔زاہرا اطمینان سے بولی ۔۔۔۔۔
"""" اب تمہاری شادی کی تیاری شروع کر دینگی ۔۔۔۔ہماری تو ابھی ساری شاپنگ رہتی ہے ۔۔۔
""""سبین نے پریشانی سے کہا ۔۔۔۔
"""""اوئے سب باتیں چھوڑو اور گرمہ گرم سموسوں سے لطف اندوز ہو ۔۔۔۔۔۔سحرش نے آرڈر آنے پر کہا۔۔۔۔
"""""ویسے کو ئی ڈریسنگ فائنل ہوئی کیا پہنے گی ہم ۔۔۔۔سبین نے نوال سے پوچھا جس کا سارا دھیان سموسوں کی طرف تھا ۔۔۔۔
""""تم لوگوں کو وقت پر سب کچھ مل جائے گا ۔۔۔۔پہلے جان کر کیا کر لو گی ۔۔۔۔
یار کچھ تو بتاو ۔سبین نے ضدی لہجے میں پوچھا ۔۔۔۔
""""""ابھی تک تو صرف زاہرا کے لیے مہندی کا ڈریس بنا ہے ۔۔۔
کیسا ہے کونسے کلر کا ہے ۔۔۔۔سحرش نے بے تابی سے پوچھا
بتاتی ہو ں صبر کرو ۔۔نوال نے سحرش کو گھور کے کہا ۔۔وہ اس کی بات ٹوکنے والی عادت سے بہت تنگ تھی ۔۔۔۔۔
""" باقی باتیں چھوڑو تم تینوں نے آج سے میرے ساتھ میرے گھر رہنا ہے ۔۔۔۔زہرا نے حکمانہ انداز میں کہا ۔۔۔۔۔
""""" یار آج تو نہیں آج تو آرام کرنے دے اور ہمیں ابھی اپنے شاپنگ بھی کرنی ۔۔کل یا پھر پرسوں پکا ۔۔۔۔سحرش نے معصومیت سے منہ بناتے ہو ئے کہا ۔۔۔۔
اچھا چلو ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔زاہرا نے ان کیمبات مان ہی لی ۔۔۔
****************
بس بھی کرو کافی دیر ہو گئی ہے ۔کیا پورا بازار خرید کر جاوٴ گی ۔۔۔۔
نوال اور سحرش شوپنگ کرنے آئی تھی ۔نوال نے بمشکل ضرورت کی چیزیں خرید ی جبکہ سحرش نے بے انتہا شوپنگ کر لی ۔۔۔
یہ سب چیزیں تم شادی کے لیے لے رہی ہو ۔۔نوال نے سحرش سے کہا جو اب اک جیولری شاپ کے آگے روکنے لگی تھی ۔۔۔۔۔
میں نے لیا ہی کیا ہے ابھی ۔۔۔۔۔سحرش نے شاپ میں داخل ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
"جبکہ نوال نے سحرش کو پکڑ کر باہر نکالا۔۔...اگر کچھ اور لینا ہو تو سبین کے ساتھ آجانا یا اکیلی ہی ۔۔۔۔
" اب چلو ۔۔۔۔تبی مڑتے ہوئے نوال کا پاوٴں پھسلا ۔۔۔.وہ گرنے ہی والی تھی ۔جب دو مظبوط ہاتھوں نے اُ سے گرنے سے بچا لیا ۔
"""ہاتھ میں پکڑے شاپنگ بیگ نیچے گِر گے ۔۔۔۔
نوال نے اوپر چہرہ اٹھایا تو حسن نے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔جو اب شاپنگ بیگ اٹھا رہا تھا ۔۔۔۔۔
"""""وہ اُ سکی جھیل سی صاف شفاف آنکھوں میں کھو کر رہ گیا ۔۔۔۔اسے اس بات کا بھی دھیان نہ رہا کہ اب وہ کدھر کھڑا ہے۔۔۔۔۔
"""" کدھر غائب ہو موصوف سعد نے پیچھے سے آتے کہا ۔۔۔
"""""سعد کے آنے تک وہ دونوں جا چکی تھی ۔۔۔
"""حسن نے اپنی بے خودی پے لعنت بھیجی ایسا بھی کیا خاص تھا اُ س میں جو مجھے آس پاس کا بھی دھیان نہیں رہا ۔۔حسن سوچو ں میں ڈوبا شاپ میں داخل ہو گیا ۔
***************
* زہرا بیٹا آپکی دوستیں نہیں آئی ابھی تک ۔۔۔
اسلام علیکم آنٹی!
خالدہ بیگم زاہرا کی امی اس سے اُ سکی دوستوں کا پوچھ ہی رہی تھی۔ تبی وہ تینوں دروازے سے داخل ہوئی
خالدہ بیگم نے اُ نکے سلام کا جواب دیتے ہوئے انہیں گلے لگایا اور ساتھ ہی نوکر کو کہا کہ ان کا سامان زاہرا بیبی کے روم میں لے جائے ۔۔۔۔
""""" بیٹلوگوں نے آنے میں اتنی دیر کیوں کر دی ۔بہت سے کام پڑے ۔ابھی ۔۔۔۔۔اور زاہرا اک بار بھی پالر نہیں گئ۔۔۔اب یہ آپ لوگوں کے زمے ۔۔۔۔
""""" زاہرا تم بیٹھو ان کے پاس مجھے جیولر سے زیورات لینے جانا میں ڈرائیور کے ساتھ جا رہی ہوں ۔یہ کہتے ہی وہ اُ ٹھ کر چلی گئی ۔۔۔۔
"""" ہم پہلے ہی سوچ کر آئی ہیں ہمیں کیا کیا کرنا ۔۔۔۔۔
""" سبین اور نوال تمہارے ساتھ پالر جائے گی اور جو شوپنگ رہتی ہے وہ کرے گی ۔۔۔۔اور میں ادھر گھر رہ کر کپڑے پریس کروں گی ۔اور جیولری شوز وغیرہ صیح کر کے رکھوگی ۔۔۔
سحرش نے دونوں پاوٴں صوفے پے رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
""""""وہ آج اتنی تبداری اس وجہ سے دیکھائی جا رہی تھی ۔۔۔۔کے نوال نے اُ س سے ولیمے کے ڈریس کے ساتھ جیولری لے دینے کا وعدہ کیا تھا ۔۔۔۔
"""""اچھا اب چلو ۔وہ تینوں باہر کی جانب نکلی ۔۔
"""اور سحرش زاہرا کے روم کی طرف چل دی جدھر نوکر نے اُ ن کا سامان رکھا تھا ۔۔۔۔۔
""""" اُ ن تینوں کو ڈرائیور کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ سبین بہت اچھی ڈرائیونگ کر لیتی تھی ۔۔
***********
""""ہزاروں کام ہیں جو مجھے مصروف رکھتے ہیں
مگر وہ شخص ایسا ہے ہے کہ پھر بھی یاد آتا ہے ۔۔۔۔۔۔
"""""ارے رضا ایسے کیوں بیٹھے ہو جیسے تمام جہان کے روگ تم نے ہی پال رکھے ہوں ۔۔۔
"""سعد اور حسن دونوں ڈھر سے دروازہ کھول کے اند آئے ۔۔۔۔رضا جو پیپر سامنے رکھ کے سبین کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔۔اُ س نے کافی دنوں سے اُ سے نہیں دیکھا تھا ۔۔
وہ آس کی اک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب تھا ۔۔۔لیکن وہ مجبور تھا کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔۔
"""""یا اللہ خیر !!!! کیا تم لوگ آندھی طوفان سے بنے ہو ۔۔۔رضا نے گھور کر انکی طرف دیکھا ۔۔۔
""""وہ اپنا کوئی جزبہ یا احساس ابھی ان دونوں پر اشکا ر نہیں ہونے دینا چاہتا تھا ۔۔۔۔جب تک کوئی امید نظر نہ آتی ۔۔۔۔۔
""""اور سعد کو تھوڑی سے بھنک بھی پڑ جاتی وہ رضا کا خوب ریکارڈ لگاتا۔۔۔۔۔
"""""رضا یہ سب چھوڑو ۔۔چلو ہمارے ساتھ ہادی کی شادی ہے اور تم کیسے دوست ہو ابھی تک اک چکر بھی نہیں لگایا ۔آج تو ہم تمہے لے کے ہی جاینگے ۔۔"""حسن نے دھنس جماتے ہوئے کہا۔۔۔۔
"""""اویار مجھے ابھی کچھ شاپنگ کرنی ہے ۔۔۔۔۔رضا نے احتجاج کیا ۔۔کیونہ سعد اُ س کی ضرورت کی چیزیں ڈالنے لگ گیا تھا رضا کو یقین تھا وہ دونوں اُ سکو کسی صورت بھی چھوڑ کے نہیں جاینگے بلکہ اُ سے گھنسیٹتے ہوئے لے جائے گے ۔۔۔
""""بس تم چپ کرو۔۔۔۔پہلے تمہارا بہانہ تھا کہ پیپر چیک کرنے اور رزلٹ بنانا لیکن اب وہ بھی ہو گیا ۔۔۔ہم تمہیے اب کسی صورت ادھر نہیں چھوڑ کے جائے گے ۔۔۔۔اگر زیادہ بحث کی تو اُ ٹھا کر لیے جائے گے ۔۔"""""سعد نے وارننگ دینے والے انداز میں کہا ۔۔۔۔۔
"""""اچھا یار جیسے تم لوگوں کی مرضی رضا نے ہتھیار ڈالتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
"سبین زہرا کو پارلر چھوڑ کے ہم دونوں مال چلتی ہیں .....باقی جو کچھ رہتا وہ لے آتی کل سے تو شادی کے فنکشن بھی سٹارٹ ہو جانے پھر مشکل ہو جائے گا بازار آنا نوال نے سبین کو پارلر کے سامنےکار روکتے ہی کہا -------------
اور زہرا تم اندر جب تک فیشل ویکس وغیرہ کرواتی ہم آ جائے گی نوال نے زہرا کو پارلر کے دروازے سے داخل ہوتے ہوئے کہا .......
نوال یار مجھے ولیمے کے لیے ڈریس بھی لینا ابھی تم لوگوں کے ڈیزائن کئے ہوئے پہننے سے رہی سبین نے منہ بناتے ہوئے کہا
کیونکہ نوال اور زہرا نے جو ولیمے کے لیے سبین کا ڈریس ڈیزائن کیا تھا وہ زہرا کی پھوپھو کی بیٹی کو پسند آ گیا تھا .""""""...
.زہرا نےً اسے دے دیا وہ شادی میں کوئی بدمزگی نہیں چاہتی تھی لیکن نوال کو بہت افسوس ہوا تھا وہ اب ازالے ک طور پے اسے مال سے ولیمے کے لیے ڈریس لے کے دینا چاہ رہی تھی""""""" سبین اب تم جو ڈریس لو گی اسکی پےمینٹ میں کر دوں
کبھی کسی کی مجبوری سمجھا کرو اگر زہرا وہ ڈریس نہ دیتی اک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا نوال نے سبین کو پچکارتے ہوے کہا .....اسی وقت دونوں مال میں اک بوتیک میں داخل ہوئی تب ہی نوال کی نظر رضا پر پڑی جو شاپنگ بیگ پکڑے اک شاپ سے نکل رہا تھا سبین تم ڈریس پسند کرو میں آتی ہو ں نوال نے باہر نکلتے ہوئے کہا
نوال دفع ہو تم ڈریس کی پے مینٹ کی وجہ سے جا رہی کے تمہے نہ کرنی پڑ جاۓ سبین نے گھورتے ہوے کہا .
نہیں یار مجھے اک جاننے والی نظر آئی اُ دھر جا رہی یہ لو میرا کریڈٹ کارڈ پے کر لینانوال نے بیگ سے کارڈ نکلاتے ہوئے کہا
سوری یار میں نے تو ویسے ہی بولا کہا دراصل تمہے پتا مجھے سلیکشن مسلئہ ہوتا زہرا نے معصوم صورت بناتے ہوئے کہا
لیکن
تب تک نوال شاپ سے نکل چکی تھی اور زہرا سرد آہ بھر کر خوبصورت چمکتے ہوئے ڈریسز کی جانب متوجہ ہو گئی
رضا سر آپ ادھر کیا کر رہے ہیں نوال نے پیچھے سے رضا کو پکارتے ہو ئے کہا رضا نے مڑ کر دیکھا
مال میں لوگ کیا کرنے اتے ہیں شاپنگ ہی نہ .رضا نے ہنستے ہو ئے جواب دیا ۔۔۔۔
اچھا مجھے لگا کسی کی خوشبو کھینچ لائی آپکو نوال نے مایوس ہوتے ہوئے کہا رضا نے بات سمجتھے ہوے ققہہ لگایا
کیا مطلب وہ بھی آئی ہوئی ہے کیا ۔رضا نے تجسس بھرے انداز سے پوچھا
نوال نے سر کو ھاں میں ہلایا ..
او میرے خدا آج کچھ اور مانگتا وہ بھی مل جاتا رضا نے پر جوش لہجے میں کہا
کیا مطلب آج آپ نے دیدارے یار مانگا تھا....
نوال باقی بعد میں پہلے بتاؤ ؤو ہے کدھر ....رضا انگلی سے اشارا کرتے ہو بولا۔۔۔۔۔
نوال نے رضا کی بےقرار ی پر ہنستے ہو ئے ہاتھ سے ا شا رہ کیا تبی یہ منظر کیسی کے موبائل میں قید ہو گیا
رضا نے سامنے شاپ کے گلاس ڈور کے پا ر دشمن جانہ کو دیکھا جو سخت جھنجلائی ہوئی کیفیت میں اک کے بعد اک ڈریس دیکھے جا رہی تھی
رضا کے چہرے پر خوشی قابل دید تھی یہ آئی کیوں ?رضا دیکھ اسے رہا تھا لیکن سوال نوال سے کیا
ڈریس لینے ولیمے کے لیے...
او ہو مجھے یاد ہی نہیں تھا کے زہرا تم لوگوں کی دوست تم لوگ تو لازمی ہو گی شادی میں رضا اپنی یادداشت پے افسوس کرتے ہوے بولا ۔۔۔۔
آپ خوش ہو جائے کچھ دن تو انکا دیدار نصیب ہو گا نوال نے حوصلہ دیتے ہوے کہا
اچھا بعد میں ملتے ہیں ۔۔بچاری پریشان ہو رہی ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔نوال یہ کہ کر جانے کے لیے مڑی ہی تھی ۔۔۔رضا نےاسے پکارا ۔۔۔۔
نوال اک منٹ روکو ...........رضا کچھ سوچتے ہوے بولا میری پیاری بہن میرا اک کام کرو گی
جی
اگر کرنے والا ہوا تو .......
رضا اسے لے کے اک شاپ میں داخل ہوا اور اک خوبصورت کریم کلر
: کی نیٹ کی فراک کے سامنے کھڑا ہوا جس کے ساتھ کریم کلر کا دوپٹہ اور پاجامہ تھا سیلز من کو پیک کرنے کا کہ کے جیولری والی سائیڈ گیا وہاں سے سفیر رنگ کی
چو ڑیا ں لی جس کی سائیڈز پر گولڈن
کڑے تھے ۔۔لے کر کاؤنٹر کی جا نب بڑ گیا
نوال ابھی تک حیران کھڑی تھی کے وہ کیا کر رہا ہے تبی اس کے پاس آیا ۔۔۔ یہ تم سبین کو دے دینا
پلیز نوال میرا کام کر دو میں اسے اس فور ک میں دیکھنا چاہتا میری حسرت پوری کر دو......رضا نے مسکین سی شکل بناتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔
وہ صرف" اچھا "کہتے ہوے شاپنگ بیگ اسکے ہاتھ سے لے کے باہر نکال ائی اور سبین کے پاس چل دی جو بیچاری مسکین سی شکل بنا کر بیٹھی تھی . کہا تھی اتنی دیر سے ۔۔۔۔مجھے چھوڑ کے تمہے پتا بھی مجھے تمہارے بنا شاپنگ کا کام کتنا مشکل لگتا مجھے اک ڈریس بھی
پسند نہیں آیا ......
سبین میری بہن پرشان نہ ہو میں لے ائی ہوں.......
نوال نے فراک دیکھا تے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
واہ کتنا پیارا ہے یہ سبین خوشی سے چلا اٹھی....
لیکن تم سے زیادہ نہیں...... اب چلو زہرا کو بھی لینا دیر ہو رہی باقی
کچھ لینا تو نہیں نوال نے فکر مندی سے پوچھا ....
نہیں دونوں باتیں کرتی پارکنگ کی طرف بڑہ گئی..
""""""""""**********"""""""""***********"""""""